احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

2: باب مَا جَاءَ فِي أَكْلِ الرِّبَا
باب: سود خوری کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 1206
حدثنا قتيبة، حدثنا ابو عوانة، عن سماك بن حرب، عن عبد الرحمن بن عبد الله بن مسعود، عن ابن مسعود، قال: " لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم آكل الربا، ومؤكله، وشاهديه وكاتبه ". قال: وفي الباب، عن عمر، وعلي، وجابر، وابي جحيفة. قال ابو عيسى: حديث عبد الله حديث حسن صحيح.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود لینے والے، سود دینے والے، اس کے دونوں گواہوں اور اس کے لکھنے والے پر لعنت بھیجی ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- عبداللہ بن مسعود کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عمر، علی، جابر اور ابوجحیفہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ البیوع 4 (3333)، سنن ابن ماجہ/التجارات 58 (2277)، (تحفة الأشراف: 9356)، مسند احمد (1/3993، 402) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: اس سے سود کی حرمت سے شدت ظاہر ہوتی ہے کہ سود لینے اور دینے والوں کے علاوہ گواہوں اور معاہدہ لکھنے والوں پر بھی لعنت بھیجی گئی ہے، حالانکہ مؤخرالذ کر دونوں حضرات کا اس میں کوئی حصہ نہیں ہوتا، لیکن صرف یک گو نہ تعاون کی وجہ سے ہی ان کو بھی ملعون قرار دے دیا گیا، گویا سودی معاملے میں کسی قسم کا تعاون بھی لعنت اور غضب الٰہی کا باعث ہے کیونکہ سود کی بنیاد خود غرضی، دوسروں کے استحصال اور ظلم پر قائم ہوتی ہے اور اسلام ایسا معاشرہ تعمیر کرنا چاہتا ہے جس کی بنیاد بھائی چارہ، اخوت ہمدردی، ایثار اور قربانی پر ہو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2277)

Share this: