احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

4: باب مَا جَاءَ فِي التُّجَّارِ وَتَسْمِيَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِيَّاهُمْ
باب: تاجروں کا ذکر اور نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے ان کے نام رکھنے کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 1208
حدثنا هناد، حدثنا ابو بكر بن عياش، عن عاصم، عن ابي وائل، عن قيس بن ابي غرزة، قال: خرج علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم ونحن نسمى السماسرة، فقال: " يا معشر التجار، إن الشيطان، والإثم، يحضران البيع فشوبوا بيعكم بالصدقة ". قال: وفي الباب، عن البراء بن عازب، ورفاعة. قال ابو عيسى: حديث قيس بن ابي غرزة حديث حسن صحيح، رواه منصور، والاعمش، وحبيب بن ابي ثابت، وغير واحد، عن ابي وائل، عن قيس بن ابي غرزة، ولا نعرف لقيس، عن النبي صلى الله عليه وسلم غير هذا. حدثنا هناد، حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن شقيق بن سلمة، ابي وائل، عن قيس بن ابي غرزة، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه بمعناه. قال ابو عيسى: وهذا حديث صحيح.
قیس بن ابی غرزہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے، ہم (اس وقت) «سماسرہ» ۱؎ (دلال) کہلاتے تھے، آپ نے فرمایا: اے تاجروں کی جماعت! خرید و فروخت کے وقت شیطان اور گناہ سے سابقہ پڑ ہی جاتا ہے، لہٰذا تم اپنی خرید فروخت کو صدقہ کے ساتھ ملا لیا کرو ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- قیس بن ابی غرزہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اسے منصور نے بسند «الأعمش وحبيب بن أبي ثابت»، اور دیگر کئی لوگوں نے بسند «أبي وائل عن قيس بن أبي غرزة» سے روایت کیا ہے۔ ہم اس کے علاوہ قیس کی کوئی اور حدیث نہیں جانتے جسے انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہو،
۳- مؤلف نے بسند «أبو معاوية عن الأعمش عن شقيق بن سلمة وشقيق هو أبو وائل عن قيس بن أبي غرزة عن النبي صلى الله عليه وسلم» اسی جیسی اسی مفہوم کی حدیث روایت کی ہے،
۴- یہ حدیث صحیح ہے،
۵- اس باب میں براء بن عازب اور رفاعہ سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ البیوع 1 (3326)، سنن النسائی/الأیمان والنذور 22 (3831)، والبیوع 7 (4475)، سنن ابن ماجہ/التجارات 3 (3145)، (تحفة الأشراف: 11103)، مسند احمد (4/6، 280) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: «سماسرہ»، «سمسار» کی جمع ہے، یہ عجمی لفظ ہے، چونکہ عرب میں اس وقت عجم زیادہ تجارت کرتے تھے اس لیے ان کے لیے یہی لفظ رائج تھا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے «تجار» کا لفظ پسند کیا جو عربی ہے، «سمسار» اصل میں اس شخص کو کہتے ہیں جو بائع (بیچنے والے) اور مشتری (خریدار) کے درمیان دلالی کرتا ہے۔
۲؎: یعنی صدقہ کر کے اس کی تلافی کر لیا کرو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2145)

Share this: