احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

13: باب مَا جَاءَ فِي الْفِطْرِ عِنْدَ الْقِتَالِ
باب: لڑائی کے وقت روزہ نہ رکھنے کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 1684
حدثنا احمد بن محمد بن موسى، انبانا عبد الله بن المبارك، انبانا سعيد بن عبد العزيز، عن عطية بن قيس، عن قزعة، عن ابي سعيد الخدري، قال: " لما بلغ النبي صلى الله عليه وسلم عام الفتح، مر الظهران، فآذننا بلقاء العدو، فامرنا بالفطر، فافطرنا اجمعون "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وفي الباب، عن عمر.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ فتح مکہ کے سال جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مرالظہران ۱؎ پہنچے اور ہم کو دشمن سے مقابلہ کی خبر دی تو آپ نے روزہ توڑنے کا حکم دیا، لہٰذا ہم سب لوگوں نے روزہ توڑ دیا ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عمر سے بھی روایت ہے۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف، (تحفة الأشراف: 4284) (صحیح) وأخرجہ: صحیح مسلم/الصیام 16 (1120)، سنن ابی داود/ الصیام 42 (2406)، سنن النسائی/الصیام 59 (2311)

وضاحت: ۱؎: مکہ اور عسفان کے درمیان ایک وادی کا نام ہے۔
۲؎: اگر مجاہدین ایسے مقام تک پہنچ چکے ہیں جس سے آگے دشمن سے ملاقات کا ڈر ہے تو ایسی صورت میں روزہ توڑ دینا بہتر ہے، اور اگر یہ امر یقینی ہے کہ دشمن آگے مقابلہ کے لیے موجود ہے تو روزہ توڑ دینا ضروری ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (2081)

Share this: