احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

155: باب مَا جَاءَ إِذَا صَلَّى الإِمَامُ قَاعِدًا فَصَلُّوا قُعُودًا
باب: جب امام بیٹھ کر نماز پڑھے تو مقتدی بھی بیٹھ کر پڑھیں۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 361
حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن ابن شهاب، عن انس بن مالك، انه قال: خر رسول الله صلى الله عليه وسلم عن فرس، فجحش، فصلى بنا قاعدا فصلينا معه قعودا ثم انصرف، فقال: " إنما الإمام او إنما جعل الإمام ليؤتم به، فإذا كبر فكبروا، وإذا ركع فاركعوا، وإذا رفع فارفعوا، وإذا قال: سمع الله لمن حمده، فقولوا: ربنا ولك الحمد، وإذا سجد فاسجدوا، وإذا صلى قاعدا فصلوا قعودا اجمعون " قال: وفي الباب عن عائشة وابي هريرة وجابر وابن عمر ومعاوية، قال ابو عيسى: وحديث انس، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " خر عن فرس فجحش ". حديث حسن صحيح، وقد ذهب بعض اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم إلى هذا الحديث، منهم جابر بن عبد الله , واسيد بن حضير , وابو هريرة وغيرهم، وبهذا الحديث يقول احمد، وإسحاق: وقال بعض اهل العلم: إذا صلى الإمام جالسا لم يصل من خلفه إلا قياما، فإن صلوا قعودا لم تجزهم، وهو قول: سفيان الثوري , ومالك بن انس , وابن المبارك , والشافعي.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھوڑے سے گر پڑے، آپ کو خراش آ گئی ۱؎ تو آپ نے ہمیں بیٹھ کر نماز پڑھائی، ہم نے بھی آپ کے ساتھ بیٹھ کر نماز پڑھی۔ پھر آپ نے ہماری طرف پلٹ کر فرمایا: امام ہوتا ہی اس لیے ہے یا امام بنایا ہی اس لیے گیا ہے تاکہ اس کی اقتداء کی جائے، جب وہ «الله أكبر» کہے تو تم بھی «الله أكبر» کہو، اور جب وہ رکوع کرے، تو تم بھی رکوع کرو، اور جب وہ سر اٹھائے تو تم بھی سر اٹھاؤ، اور جب وہ «سمع الله لمن حمده‏» کہے تو تم «ربنا لك الحمد‏» کہو، اور جب وہ سجدہ کرے تو تم بھی سجدہ کرو اور جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم سب بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- انس رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عائشہ، ابوہریرہ، جابر، ابن عمر اور معاویہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- بعض صحابہ کرام جن میں میں جابر بن عبداللہ، اسید بن حضیر اور ابوہریرہ رضی الله عنہم وغیرہ ہیں اسی حدیث کی طرف گئے ہیں اور یہی قول احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی ہے،
۴- بعض اہل علم کا کہنا ہے کہ جب امام بیٹھ کر پڑھے تو مقتدی کھڑے ہو کر ہی پڑھیں، اگر انہوں نے بیٹھ کر پڑھی تو یہ نماز انہیں کافی نہ ہو گی، یہ سفیان ثوری، مالک بن انس، ابن مبارک اور شافعی کا قول ہے ۲؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الصلاة 18 (378)، والأذان 51 (689)، و82 (832)، و128 (805)، وتقصیر الصلاة 17 (1114)، صحیح مسلم/الصلاة 19 (411)، سنن ابی داود/ الصلاة 69 (601)، سنن النسائی/الإمامة 16 (795)، و40 (833)، والتطبیق 22 (1062)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 144 (1238)، (تحفة الأشراف: 5123)، وکذا (1529)، موطا امام مالک/الجماعة 5 (16)، مسند احمد (3/110، 162) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یعنی دائیں پہلو کی جلد چھل گئی جس کی وجہ سے کھڑے ہو کر نماز پڑھنا مشکل اور دشوار ہو گیا۔
۲؎: اور یہی راجح قول ہے، اس حدیث میں مذکور واقعہ پہلے کا ہے، اس کے بعد مرض الموت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھ کر امامت کی تو ابوبکر اور صحابہ رضی الله عنہ نے کھڑے ہو کر ہی نماز پڑھی، اس لیے بیٹھ کر اقتداء کرنے کی بات منسوخ ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1238)

Share this: