احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

8: باب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الْبُكَاءِ مِنْ خَشْيَةِ اللَّهِ
باب: اللہ تعالیٰ کے ڈر سے رونے کی فضیلت کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 2311
حدثنا هناد، حدثنا عبد الله بن المبارك، عن عبد الرحمن بن عبد الله المسعودي، عن محمد بن عبد الرحمن، عن عيسى بن طلحة، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يلج النار رجل بكى من خشية الله حتى يعود اللبن في الضرع، ولا يجتمع غبار في سبيل الله ودخان جهنم "، قال: وفي الباب عن ابي ريحانة وابن عباس، قال: هذا حديث حسن صحيح، ومحمد بن عبد الرحمن هو مولى آل طلحة، وهو مدني ثقة، روى عنه شعبة، وسفيان الثوري.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے خوف اور ڈر سے رونے والا شخص جہنم میں نہیں جا سکتا جب تک کہ دودھ تھن میں واپس نہ پہنچ جائے اور اللہ کی راہ کا گرد و غبار اور جہنم کا دھواں دونوں اکٹھا نہیں ہو سکتے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابوریحانہ اور ابن عباس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- محمد بن عبدالرحمٰن آل طلحہ کے آزاد کردہ غلام ہیں مدنی ہیں، ثقہ ہیں، ان سے شعبہ اور سفیان ثوری نے روایت کی ہے۔

تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم 1633 (صحیح)

وضاحت: ۱؎: حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ نہ کبھی دودھ تھن میں واپس ہو گا اور نہ ہی اللہ کے خوف سے رونے والا جہنم میں ڈالا جائے گا، اسی طرح راہ جہاد میں نکلنے والا بھی جہنم میں نہیں جا سکتا، کیونکہ جہاد مجاہد کے لیے جہنم سے نجات کا ذریعہ ہے، معلوم ہوا کہ جہاد کی بڑی فضیلت ہے، لیکن یہ ثواب اس مجاہد کے لیے ہے جو کبیرہ گناہوں سے بچتا رہا ہو۔ معلوم ہو جائے تو بہت کم ہنسو گے اور بہت زیادہ روؤ گے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (3828) ، التعليق الرغيب (2 / 166)

Share this: