احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

9: باب فِي قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَضَحِكْتُمْ قَلِيلاً
باب: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان کہ جو مجھے معلوم ہے وہ اگر تمہیں معلوم ہو جائے تو بہت کم ہنسو گے اور بہت زیادہ روؤ گے​۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 2312
حدثنا احمد بن منيع، حدثنا ابو احمد الزبيري، حدثنا إسرائيل، عن إبراهيم بن المهاجر، عن مجاهد، عن مورق، عن ابي ذر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إني ارى ما لا ترون، واسمع ما لا تسمعون، اطت السماء وحق لها ان تئط ما فيها موضع اربع اصابع إلا وملك واضع جبهته ساجدا لله، والله لو تعلمون ما اعلم لضحكتم قليلا، ولبكيتم كثيرا، وما تلذذتم بالنساء على الفرش، ولخرجتم إلى الصعدات تجارون إلى الله لوددت اني كنت شجرة تعضد "، قال ابو عيسى: وفي الباب عن ابي هريرة، وعائشة، وابن عباس، وانس، قال: هذا حديث حسن غريب، ويروى من غير هذا الوجه، ان ابا ذر، قال: لوددت اني كنت شجرة تعضد.
ابوذر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک میں وہ چیز دیکھ رہا ہوں جو تم نہیں دیکھتے اور وہ سن رہا ہوں جو تم نہیں سنتے۔ بیشک آسمان چرچرا رہا ہے اور اسے چرچرانے کا حق بھی ہے، اس لیے کہ اس میں چار انگل کی بھی جگہ نہیں خالی ہے مگر کوئی نہ کوئی فرشتہ اپنی پیشانی اللہ کے حضور رکھے ہوئے ہے، اللہ کی قسم! جو میں جانتا ہوں اگر وہ تم لوگ بھی جان لو تو ہنسو گے کم اور رؤ گے زیادہ اور بستروں پر اپنی عورتوں سے لطف اندوز نہ ہو گے، اور یقیناً تم لوگ اللہ تعالیٰ سے فریاد کرتے ہوئے میدانوں میں نکل جاتے، (اور ابوذر رضی الله عنہ) فرمایا کرتے تھے کہ کاش میں ایک درخت ہوتا جو کاٹ دیا جاتا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اور یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- اس کے علاوہ ایک دوسری سند سے بھی مروی ہے کہ ابوذر رضی الله عنہ فرمایا کرتے تھے: کاش میں ایک درخت ہوتا کہ جسے لوگ کاٹ ڈالتے،
۳- اس باب میں ابوہریرہ، عائشہ، ابن عباس اور انس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/الزہد 19 (4190) (تحفة الأشراف: 11986) (حسن) (حدیث میں ’’ لوددت … ‘‘ کا جملہ مرفوع نہیں ہے، ابو ذر رضی الله عنہ کا اپنا قول ہے)

قال الشيخ الألباني: حسن دون قوله: " لوددت.... "، ابن ماجة (4190)

Share this: