احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

14: باب مَا جَاءَ فِي تَأْخِيرِ السُّحُورِ
باب: سحری تاخیر سے کھانے کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 703
حدثنا يحيى بن موسى، حدثنا ابو داود الطيالسي، حدثنا هشام الدستوائي، عن قتادة، عن انس بن مالك، عن زيد بن ثابت، قال: " تسحرنا مع النبي صلى الله عليه وسلم، ثم قمنا إلى الصلاة "، قال: قلت: كم كان قدر ذلك ؟ قال: " قدر خمسين آية ".
انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ زید بن ثابت رضی الله عنہ کہتے ہیں: ہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سحری کی، پھر ہم نماز کے لیے کھڑے ہوئے، انس کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا: اس کی مقدار کتنی تھی؟ ۱؎ انہوں نے کہا: پچاس آیتوں کے (پڑھنے کے) بقدر ۲؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/المواقیت 28 (575)، والصوم 19 (1921)، صحیح مسلم/الصیام 9 (1097)، سنن النسائی/الصیام 21 (2157)، سنن ابن ماجہ/الصوم 23 (1994)، (تحفة الأشراف: 3696)، مسند احمد (5/182، 185، 186، 188، 192)، سنن الدارمی/الصوم 8 (1702) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یعنی ان دونوں کے بیچ میں کتنا وقفہ تھا۔
۲؎: اس سے معلوم ہوا کہ سحری بالکل آخری وقت میں کھائی جائے، یہی مسنون طریقہ ہے تاہم صبح صادق سے پہلے کھا لی جائے اور یہ وقفہ پچاس آیتوں کے پڑھنے کے بقدر ہو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: