احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

15: باب مَا جَاءَ فِي بَيَانِ الْفَجْرِ
باب: صبح صادق کے واضح ہو جانے کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 705
حدثنا هناد، حدثنا ملازم بن عمرو، حدثني عبد الله بن النعمان، عن قيس بن طلق، حدثني ابي طلق بن علي، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " كلوا واشربوا ولا يهيدنكم الساطع المصعد، وكلوا واشربوا حتى يعترض لكم الاحمر ". قال: وفي الباب عن عدي بن حاتم، وابي ذر، وسمرة. قال ابو عيسى: حديث طلق بن علي حديث حسن غريب من هذا الوجه. والعمل على هذا عند اهل العلم، انه لا يحرم على الصائم الاكل والشرب حتى يكون الفجر الاحمر المعترض. وبه يقول عامة اهل العلم.
قیس بن طلق کہتے ہیں کہ مجھ سے میرے باپ طلق بن علی رضی الله عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کھاؤ پیو، تمہیں کھانے پینے سے چمکتی اور چڑھتی ہوئی صبح یعنی صبح کاذب نہ روکے ۱؎ کھاتے پیتے رہو، یہاں تک کہ سرخی تمہارے چوڑان میں ہو جائے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- طلق بن علی رضی الله عنہ کی حدیث اس سند سے حسن غریب ہے،
۲- اس باب میں عدی بن حاتم، ابوذر اور سمرہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- اسی پر اہل علم کا عمل ہے کہ صائم پر کھانا پینا حرام نہیں ہوتا جب تک کہ فجر کی سرخ چوڑی روشنی نمودار نہ ہو جائے، اور یہی اکثر اہل علم کا قول ہے۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الصیام 17 (2348) (تحفة الأشراف: 5025) (حسن صحیح)

وضاحت: ۱؎: «الساطع المصعد» سے مراد فجر کاذب ہے اور «الاحمر» سے مراد صبح صادق، اس حدیث سے بعض لوگوں نے اس بات پر استدلال کیا ہے کہ فجر کے ظاہر ہونے تک کھانا پینا جائز ہے، مگر جمہور کہتے ہیں کہ فجر کے متحقق ہوتے ہی کھانا پینا حرام ہو جاتا ہے اور اس روایت کا جواب یہ دیتے ہیں کہ «الاحمر» کہنا مجاورت کی بنا پر ہے کیونکہ فجر کے طلوع کے ساتھ حمرہ (سرخی) آ جاتی ہے پس فجر تحقق کو «الاحمر» کہہ دیا گیا ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، صحيح أبي داود (2033)

Share this: