احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

9: باب مَا جَاءَ فِي جَرِّ ذُيُولِ النِّسَاءِ
باب: عورتوں کے دامن لٹکانے کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 1731
حدثنا الحسن بن علي الخلال، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن ايوب، عن نافع، عن ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من جر ثوبه خيلاء، لم ينظر الله إليه يوم القيامة "، فقالت ام سلمة: فكيف يصنعن النساء بذيولهن ؟ قال: " يرخين شبرا "، فقالت: إذا تنكشف اقدامهن، قال: " فيرخينه ذراعا لا يزدن عليه "، قال: هذا حديث حسن صحيح.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص تکبر سے اپنا کپڑا گھسیٹے گا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی طرف نہیں دیکھے گا، ام سلمہ نے کہا: عورتیں اپنے دامنوں کا کیا کریں؟ آپ نے فرمایا: ایک بالشت لٹکا لیں، انہوں نے کہا: تب تو ان کے قدم کھل جائیں گے، آپ نے فرمایا: ایک بالشت لٹکائیں ۱؎ اور اس سے زیادہ نہ لٹکائیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف وانظر ما قبلہ (تحفة الأشراف: 7526) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کپڑا لٹکانے کے سلسلہ میں مردوں اور عورتوں کے لیے الگ الگ حکم ہے، مردوں کے لیے آدھی پنڈلی تک لٹکانا زیادہ بہتر ہے، تاہم ٹخنوں تک رکھنے کی اجازت ہے، لیکن ٹخنوں کا کھلا رکھنا بےحد ضروری ہے، اس کے برعکس عورتیں نہ صرف ٹخنے بلکہ پاؤں تک چھپائیں گی، خاص طور پر جب وہ باہر نکلیں تو اس کا خیال رکھیں کہ پاؤں پر کسی غیر محرم کی نظر نہ پڑے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3580 - 3581)

Share this: