احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

8: باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ جَرِّ الإِزَارِ
باب: تہ بند گھسیٹنے کی حرمت کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 1730
حدثنا الانصاري، حدثنا معن، حدثنا مالك، ح وحدثنا قتيبة، عن مالك، عن نافع، وعبد الله بن دينار، وزيد بن اسلم، كلهم يخبر، عن عبد الله بن عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لا ينظر الله يوم القيامة إلى من جر ثوبه خيلاء "، قال ابو عيسى: وفي الباب، عن حذيفة، وابي سعيد، وابي هريرة، وسمرة، وابي ذر، وعائشة، وهبيب بن مغفل، وحديث ابن عمر حديث حسن صحيح.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس شخص کی طرف نہیں دیکھے گا جس نے تکبر سے اپنا تہ بند گھیسٹا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن عمر کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں حذیفہ، ابو سعید خدری، ابوہریرہ، سمرہ، ابوذر، عائشہ اور وہیب بن مغفل رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/فضائل الصحابة 5 (3665)، واللباس 1 (5783)، و 2 (5784)، و 5 (5791)، صحیح مسلم/اللباس 9 (2085)، سنن ابی داود/ اللباس 28 (4085)، سنن النسائی/الزینة 66 (5377)، سنن ابن ماجہ/اللباس 6 (3569)، و 9 (3576)، (تحفة الأشراف: 6726 و 7227 و 8358)، وط/اللباس 5 (9) و مسند احمد (2/5، 10، 32، 42، 44، 46، 55، 56، 60، 65، 67، 69، 74، 76، 81) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: گویا تکبر کیے بغیر غیر ارادی طور پر تہ بند کا نیچے لٹک جانا اس میں کوئی حرج نہیں ہے، لیکن ارادۃ و قصداً نیچے رکھنا اور حدیث میں جو سزا بیان ہوئی ہے اسے معمولی جاننا یہ بڑا جرم ہے، کیونکہ کپڑا گھسیٹ کر چلنا یہ تکبر کی ایک علامت ہے، جو لباس کے ذریعہ ظاہر ہوتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3569)

Share this: