احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

1: باب مَا جَاءَ مَنْ تَرَكَ مَالاً فَلِوَرَثَتِهِ
باب: ترکہ کے مستحق میت کے وارث ہیں۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 2090
حدثنا سعيد بن يحيى بن سعيد الاموي، حدثنا ابي، حدثنا محمد بن عمرو، حدثنا ابو سلمة، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من ترك مالا فلاهله، ومن ترك ضياعا فإلي "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وفي الباب عن جابر وانس، وقد رواه الزهري، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم اطول من هذا واتم معنى ضياعا ضائعا ليس له شيء، فانا اعوله وانفق عليه.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے (مرنے کے بعد) کوئی مال چھوڑا تو وہ اس کے وارثوں کا ہے، اور جس نے ایسی اولاد چھوڑی جس کے پاس کچھ بھی نہیں ہے تو اس کی کفالت میرے ذمہ ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- زہری نے یہ حدیث «عن أبي سلمة عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے روایت کی ہے اور وہ حدیث اس سے طویل اور مکمل ہے،
۳- اس باب میں جابر اور انس رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں،
۴- «ضياعا» کا معنی یہ ہے کہ ایسی اولاد جس کے پاس کچھ نہ ہو تو میں ان کی کفالت کروں گا اور ان پر خرچ کروں گا ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم 1070 (تحفة الأشراف: 151080) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: ایسے مسلمان یتیموں اور بیواؤں کی کفالت اس حدیث کی رُو سے مسلم حاکم کے ذمے ہے کہ جن کا مورث ان کے لیے کوئی وراثت چھوڑ کر نہ مرا ہو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح وهو طرف من حديث تقدم بتمامه (1082)

Share this: