احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

23: باب مَا جَاءَ فِي الْكَفَّارَةِ فِي الصَّوْمِ
باب: میت کے چھوڑے ہوئے روزے کے کفارہ کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 718
حدثنا قتيبة، حدثنا عبثر بن القاسم، عن اشعث، عن محمد، عن نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " من مات وعليه صيام شهر فليطعم عنه مكان كل يوم مسكينا ". قال ابو عيسى: حديث ابن عمر لا نعرفه مرفوعا إلا من هذا الوجه، والصحيح عن ابن عمر موقوف قوله، واختلف اهل العلم في هذا الباب، فقال بعضهم، يصام عن الميت، وبه يقول احمد، وإسحاق، قالا: إذا كان على الميت نذر صيام يصوم عنه، وإذا كان عليه قضاء رمضان اطعم عنه، وقال مالك، وسفيان، والشافعي: لا يصوم احد عن احد، قال: واشعث هو ابن سوار، ومحمد هو عندي ابن عبد الرحمن بن ابي ليلى.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اس حالت میں مرے کہ اس پر ایک ماہ کا روزہ باقی ہو تو اس کی طرف سے ہر دن کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلایا جائے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن عمر رضی الله عنہما کی حدیث کو ہم صرف اسی سند سے مرفوع جانتے ہیں،
۲- صحیح بات یہ ہے کہ یہ ابن عمر رضی الله عنہما سے موقوف ہے یعنی انہیں کا قول ہے،
۳- اس بارے میں اہل علم کا اختلاف ہے۔ بعض کہتے ہیں کہ میت کی طرف سے روزے رکھے جائیں گے۔ یہ قول احمد اور اسحاق بن راہویہ کا ہے۔ یہ دونوں کہتے ہیں: جب میت پر نذر والے روزے ہوں تو اس کی طرف سے روزہ رکھا جائے گا، اور جب اس پر رمضان کی قضاء واجب ہو تو اس کی طرف سے مسکینوں اور فقیروں کو کھانا کھلایا جائے گا، مالک، سفیان اور شافعی کہتے ہیں کہ کوئی کسی کی طرف سے روزہ نہیں رکھے گا۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/الصیام 50 (1757) (تحفة الأشراف: 8423) (ضعیف) (سند میں اشعث بن سوار کندی ضعیف ہیں، نیز اس حدیث کا موقوف ہونا ہی زیادہ صحیح ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (1757) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (389) ، المشكاة (2034 / التحقيق الثاني) ، ضعيف الجامع الصغير (5853) //

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
(718) إسناده ضعيف /جه 1757 ¤ أشعت بن سوار ومحمد بن أبى ليلي ضعيفان : (تقدما:194 ،649)

Share this: