احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

74: باب مَا جَاءَ فِي الْحَلْقِ وَالتَّقْصِيرِ
باب: سر کے بال مونڈوانے یا کتروانے کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 913
حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن نافع، عن ابن عمر، قال: حلق رسول الله صلى الله عليه وسلم، وحلق طائفة من اصحابه، وقصر بعضهم " قال ابن عمر: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " رحم الله المحلقين مرة او مرتين " ثم قال: " والمقصرين ". قال: وفي الباب عن ابن عباس، وابن ام الحصين، ومارب، وابي سعيد، وابي مريم، وحبشي بن جنادة، وابي هريرة. قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، والعمل على هذا عند اهل العلم يختارون للرجل ان يحلق راسه، وإن قصر يرون ان ذلك يجزئ عنه، وهو قول سفيان الثوري، والشافعي، واحمد، وإسحاق.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر منڈوایا، صحابہ کی ایک جماعت نے بھی سر مونڈوایا اور بعض لوگوں نے بال کتروائے۔ ابن عمر کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بار یا دو بار فرمایا: اللہ سر مونڈانے والوں پر رحم فرمائے، پھر فرمایا: کتروانے والوں پر بھی ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابن عباس، ابن ام الحصین، مارب، ابو سعید خدری، ابومریم، حبشی بن جنادہ اور ابوہریرہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- اہل علم کا اسی پر عمل ہے، اور وہ آدمی کے لیے سر منڈانے کو پسند کرتے ہیں اور اگر کوئی صرف کتروا لے تو وہ اسے بھی اس کی طرف سے کافی سمجھتے ہیں۔ یہی سفیان ثوری، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا قول بھی ہے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الحج 127 (تعلیقا عقب حدیث 1727)، صحیح مسلم/الحج 55 (1301) (تحفة الأشراف: 8269) (صحیح) وأخرجہ کل من: صحیح البخاری/الحج 127 (1727)، صحیح مسلم/الحج (المصدر المذکور)، سنن ابن ماجہ/المناسک 71 (3043)، موطا امام مالک/الحج 60 (184)، مسند احمد (2/34، 138، 151)، سنن الدارمی/المناسک 64 (1947) من غیر ہذا الطریق۔

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حلق (منڈوانا) تقصیر (کٹوانے) کے مقابلہ میں افضل ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3044)

Share this: