احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

19: باب مَا جَاءَ فِي الْمُظَاهِرِ يُوَاقِعُ قَبْلَ أَنْ يُكَفِّرَ
باب: ظہار کرنے والے کا بیان جو کفارہ کی ادائیگی سے پہلے جماع کر بیٹھے۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 1198
حدثنا ابو سعيد الاشج، حدثنا عبد الله بن إدريس، عن محمد بن إسحاق، عن محمد بن عمرو بن عطاء، عن سليمان بن يسار، عن سلمة بن صخر البياضي، عن النبي صلى الله عليه وسلم في المظاهر يواقع قبل ان يكفر، قال: " كفارة واحدة ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، والعمل على هذا عند اكثر اهل العلم، وهو قول: سفيان، ومالك، والشافعي، واحمد، وإسحاق، وقال بعضهم: إذا واقعها قبل ان يكفر، فعليه كفارتان وهو قول: عبد الرحمن بن مهدي.
سلمہ بن صخر بیاضی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس ظہار ۱؎ کرنے والے کے بارے میں جو کفارہ کی ادائیگی سے پہلے مجامعت کر لیتا ہے فرمایا: اس کے اوپر ایک ہی کفارہ ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ سفیان، شافعی، مالک، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی یہی قول ہے،
۳- اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ اگر کفارہ ادا کرنے سے پہلے جماع کر بیٹھے تو اس پر دو کفارہ ہے۔ یہ عبدالرحمٰن بن مہدی کا قول ہے۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الطلاق 17 (2213)، سنن ابن ماجہ/الطلاق 25 (2062)، (تحفة الأشراف: 4555)، مسند احمد (5/436)، سنن الدارمی/الطلاق 9 (2319) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: ظہار کا مطلب بیوی سے «أنت علي کظہرامي» (تو مجھ پر میری ماں کی پیٹھ کی طرح ہے) کہنا ہے، زمانہ جاہلیت میں ظہار کو طلاق سمجھا جاتا تھا، امت محمدیہ میں ایسا کہنے والے پر صرف کفارہ لازم آتا ہے، اور وہ یہ ہے کہ ایک غلام آزاد کرے، اگر اس کی طاقت نہ ہو تو پے در پے بلا ناغہ دو مہینے کے روزے رکھے اگر درمیان میں بغیر عذر شرعی کے روزہ چھوڑ دیا تو نئے سرے سے پورے دو مہینے کے روزے رکھنے پڑیں گے، عذر شرعی سے مراد بیماری یا سفر ہے، اور اگر پے در پے دو مہینہ کے روزے رکھنے کی طاقت نہ ہو تو ساٹھ مسکین کو کھانا کھلائے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2064)

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
(1198) إسناده ضعيف / جه 2064 ¤ قال البخاري: ” سليمان (بن يسار) لم يسمع عندي من سلمة (بن صخر) “ (سنن الترمذي: 3299) والحديث الآتي (الأصل : 1200) يغني عنه

Share this: