احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

20: باب مَا جَاءَ فِي كَفَّارَةِ الظِّهَارِ
باب: ظہار کے کفارے کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 1200
حدثنا إسحاق بن منصور، انبانا هارون بن إسماعيل الخزاز، انبانا علي بن المبارك، انبانا يحيى بن ابي كثير، انبانا ابو سلمة، ومحمد بن عبد الرحمن بن ثوبان، ان سلمان بن صخر الانصاري احد بني بياضة، جعل امراته عليه كظهر امه، حتى يمضي رمضان، فلما مضى نصف من رمضان وقع عليها ليلا، فاتى رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكر ذلك له، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اعتق رقبة " قال: لا اجدها، قال: " فصم شهرين متتابعين "، قال: لا استطيع، قال: " اطعم ستين مسكينا "، قال: لا اجد، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لفروة بن عمرو: " اعطه ذلك العرق وهو مكتل ياخذ خمسة عشر صاعا، او ستة عشر صاعا، إطعام ستين مسكينا ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن، يقال: سلمان بن صخر، ويقال: سلمة بن صخر البياضي، والعمل على هذا الحديث، عند اهل العلم في كفارة الظهار.
ابوسلمہ اور محمد بن عبدالرحمٰن بن ثوبان کا بیان ہے کہ سلمان بن صخر انصاری رضی الله عنہ نے جو بنی بیاضہ کے ایک فرد ہیں اپنی بیوی کو اپنے اوپر مکمل ماہ رمضان تک اپنی ماں کی پشت کی طرح (حرام) قرار دے لیا۔ تو جب آدھا رمضان گزر گیا تو ایک رات وہ اپنی بیوی سے جماع کر بیٹھے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ سے اس کا ذکر کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: تم ایک غلام آزاد کرو، انہوں نے کہا: مجھے یہ میسر نہیں۔ آپ نے فرمایا: پھر دو ماہ کے مسلسل روزے رکھو، انہوں نے کہا: میں اس کی بھی استطاعت نہیں رکھتا تو آپ نے فرمایا: ساٹھ مسکین کو کھانا کھلاؤ، انہوں نے کہا: میں اس کی بھی طاقت نہیں رکھتا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فروۃ بن عمرو سے فرمایا: اسے یہ کھجوروں کا ٹوکرا دے دو تاکہ یہ ساٹھ مسکینوں کو کھلا دے، «عرق» ایک پیمانہ ہے جس میں پندرہ صاع یا سولہ صاع غلہ آتا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- سلمان بن صخر کو سلمہ بن صخر بیاضی بھی کہا جاتا ہے۔
۳- ظہار کے کفارے کے سلسلے میں اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔

تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: (1198) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2062)

Share this: