احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

5: باب مَا جَاءَ فِي سُورَةِ آلِ عِمْرَانَ
باب: سورۃ آل عمران کی فضیلت کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 2883
حدثنا محمد بن إسماعيل، اخبرنا هشام بن إسماعيل ابو عبد الملك العطار، حدثنا محمد بن شعيب، حدثنا إبراهيم بن سليمان، عن الوليد بن عبد الرحمن انه حدثهم، عن جبير بن نفير، عن نواس بن سمعان، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " ياتي القرآن واهله الذين يعملون به في الدنيا تقدمه سورة البقرة، وآل عمران، قال نواس: وضرب لهما رسول الله صلى الله عليه وسلم ثلاثة امثال، ما نسيتهن بعد، قال: تاتيان كانهما غيابتان وبينهما شرق، او كانهما غمامتان سوداوان، او كانهما ظلة من طير صواف تجادلان عن صاحبهما " وفي الباب، عن بريدة، وابي امامة، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب من هذا الوجه، ومعنى هذا الحديث عند اهل العلم: انه يجيء ثواب قراءته كذا، فسر بعض اهل العلم هذا الحديث وما يشبه هذا من الاحاديث انه يجيء ثواب قراءة القرآن، وفي حديث النواس، عن النبي صلى الله عليه وسلم ما يدل على ما فسروا، إذ قال النبي صلى الله عليه وسلم: " واهله الذين يعملون به في الدنيا "، ففي هذا دلالة انه يجيء ثواب العمل.
نواس بن سمعان رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قرآن اور قرآن والا جو دنیا میں قرآن پر عمل کرتا ہے دونوں آئیں گے ان کی پیشوائی سورۃ البقرہ اور آل عمران کریں گی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں سورتوں کی تین مثالیں دیں، اس کے بعد پھر میں ان سورتوں کو نہ بھولا۔ آپ نے فرمایا: گویا کہ وہ دونوں چھتریاں ہیں، جن کے بیچ میں شگاف اور پھٹن ہیں، یا گویا کہ وہ دونوں کالی بدلیاں ہیں، یا گویا کہ وہ صف بستہ چڑیوں کا سائبان ہیں، یہ دونوں سورتیں اپنے پڑھنے والوں اور ان پر عمل کرنے والوں کا لڑ جھگڑ کر دفاع و بچاؤ کر رہی ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث اس سند سے غریب ہے،
۲- اس باب میں بریدہ اور ابوامامہ سے بھی روایت ہے،
۳- اس حدیث کا بعض اہل علم کے نزدیک معنی و مفہوم یہ ہے کہ قرآن پڑھنے کا ثواب آئے گا۔ اس حدیث اور اس جیسی دیگر احادیث کی بعض اہل علم نے یہی تفسیر کی ہے کہ قرآن پڑھنے کا ثواب آئے گا، نواس رضی الله عنہ کی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے، مفسرین کی اس تفسیر کی دلیل اور اس کا ثبوت ملتا ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس قول «وأهله الذين يعملون به في الدنيا» میں اشارہ ہے کہ قرآن کے آنے سے مراد ان کے اعمال کا ثواب ہے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/المسافرین 42 (805) (تحفة الأشراف: 11713)، و مسند احمد (4/183) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: