احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

19: باب مَا جَاءَ فِي الأَكْلِ مَعَ الْمَجْذُومِ
باب: کوڑھی کے ساتھ کھانے کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 1817
حدثنا احمد بن سعيد الاشقر، وإبراهيم بن يعقوب، قالا: حدثنا يونس بن محمد، حدثنا المفضل بن فضالة، عن حبيب بن الشهيد، عن محمد بن المنكدر، عن جابر بن عبد الله، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " اخذ بيد مجذوم فادخله معه في القصعة "، ثم قال: " كل بسم الله ثقة بالله وتوكلا عليه "، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب لا نعرفه إلا من حديث يونس بن محمد، عن المفضل بن فضالة، والمفضل بن فضالة هذا شيخ بصري، والمفضل بن فضالة شيخ آخر بصري اوثق من هذا واشهر، وقد روى شعبة هذا الحديث، عن حبيب بن الشهيد، عن ابن بريدة، ان ابن عمر اخذ بيد مجذوم وحديث شعبة اثبت عندي واصح.
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کوڑھی کا ہاتھ پکڑا اور اسے اپنے ساتھ پیالے میں داخل کیا، پھر فرمایا: اللہ کا نام لے کر اس پر بھروسہ رکھتے ہوئے اور توکل کرتے ہوئے کھاؤ ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف یونس بن محمد کی روایت سے جانتے ہیں، جسے وہ مفضل بن فضالہ کے واسطہ سے روایت کرتے ہیں،
۲- یہ مفضل بن فضالہ ایک بصریٰ شیخ ہیں، مفضل بن فضالہ ایک دوسرے شیخ بصریٰ ہیں وہ ان سے زیادہ ثقہ اور شہرت کے مالک راوی ہیں،
۳- شعبہ نے اس حدیث کو بطریق: «حبيب بن الشهيد عن ابن بريدة أن ابن عمر» روایت کیا ہے کہ انہوں (ابن عمر) نے ایک کوڑھی کا ہاتھ پکڑا، میرے نزدیک شعبہ کی حدیث زیادہ صحیح اور ثابت ہے۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الطب 34 (3925)، سنن ابن ماجہ/الطب 44 (3542)، (تحفة الأشراف: 3010) (ضعیف) (سند میں مفضل بصری ضعیف راوی ہیں)

وضاحت: ۱؎: علماء کا کہنا ہے کہ ایسا آپ نے ان لوگوں کو دکھانے کے لیے کیا جو اپنے ایمان و توکل میں قوی ہیں، اور ناپسندیدہ امر پر صبر سے کام لیتے ہیں اور اسے قضاء و قدر کے حوالہ کرتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ جو ناپسنددیدہ امر پر صبر نہیں کر پاتے اور اپنے بارے میں خوف محسوس کرتے ہیں ایسے لوگوں کے لیے آپ نے یہ فرمایا: «فر من المجذوم كما تفر من الأسد» چنانچہ ایسے لوگوں سے بچنا اور اجتناب کرنا مستحب ہے، لیکن واجب نہیں ہے، اور ان کے ساتھ کھانا پینا بیان جواز کے لیے ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (3542) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (776) ، المشكاة (4585) ، ضعيف الجامع الصغير (4195) ، ضعيف أبي داود (847 / 3925) //

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
(1817) إسناده ضعيف / د 3925، جه 3542

Share this: