45: باب وَمِنْ سُورَةِ الدُّخَانِ
باب: سورۃ الدخان سے بعض آیات کی تفسیر۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 3255
حدثنا الحسين بن حريث، حدثنا وكيع، عن موسى بن عبيدة، عن يزيد بن ابان، عن انس بن مالك، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما من مؤمن إلا وله بابان باب يصعد منه عمله، وباب ينزل منه رزقه، فإذا مات بكيا عليه فذلك قوله عز وجل: فما بكت عليهم السماء والارض وما كانوا منظرين سورة الدخان آية 29. قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، لا نعرفه مرفوعا إلا من هذا الوجه، وموسى بن عبيدة، ويزيد بن ابان الرقاشي يضعفان في الحديث.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”ہر مومن کے لیے دو دروازے ہیں، ایک دروازہ وہ ہے جس سے اس کے نیک عمل چڑھتے ہیں اور ایک دروازہ وہ ہے جس سے اس کی روزی اترتی ہے، جب وہ مر جاتا ہے تو یہ دونوں اس پر روتے ہیں، یہی ہے اللہ تعالیٰ کے اس فرمان:
«فما بكت عليهم السماء والأرض وما كانوا منظرين» ”(کفار و مشرکین) پر زمین و آسمان کوئی بھی نہ رویا اور انہیں کسی بھی طرح کی مہلت نہ دی گئی
“ (الدخان: ۲۹)، کا مطلب
“۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے مرفوع صرف اسی سند سے جانتے ہیں،
۲- موسیٰ بن عبیدہ اور یزید بن ابان رقاشی حدیث بیان کرنے میں ضعیف ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 1675) (ضعیف) (سند میں یزید بن ابان رقاشی ضعیف راوی ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (4491) // ضعيف الجامع الصغير (5214) //
قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
(3255) إسناده ضعيف ¤ يزيد بن أبان وموسي بن عبيدة: ضعيفان (تقدم:1398 ،1122)