احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

5: باب مَا جَاءَ فِيمَنْ حَلَفَ عَلَى سِلْعَةٍ كَاذِبًا
باب: سودے پر جھوٹی قسم کھانے والے کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 1211
حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابو داود، قال: انبانا شعبة، قال: اخبرني علي بن مدرك، قال: سمعت ابا زرعة بن عمرو بن جرير يحدث، عن خرشة بن الحر، عن ابي ذر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " ثلاثة لا ينظر الله إليهم يوم القيامة، ولا يزكيهم ولهم عذاب اليم "، قلنا: من هم يا رسول الله ؟ فقد خابوا وخسروا، فقال: " المنان، والمسبل إزاره، والمنفق سلعته بالحلف الكاذب ". قال: وفي الباب، عن ابن مسعود، وابي هريرة، وابي امامة بن ثعلبة، وعمران بن حصين، ومعقل بن يسار. قال ابو عيسى: حديث ابي ذر حديث حسن صحيح.
ابوذر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین لوگ ایسے ہیں جن کی طرف اللہ تعالیٰ قیامت کے دن نہ (رحمت کی نظر سے) نہیں دیکھے گا، نہ انہیں (گناہوں سے) پاک کرے گا، اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہو گا، ہم نے پوچھا: اللہ کے رسول! یہ کون لوگ ہیں؟ یہ تو نقصان اور گھاٹے میں رہے، آپ نے فرمایا: احسان جتانے والا، اپنے تہبند (ٹخنے سے نیچے) لٹکانے والا ۱؎ اور جھوٹی قسم کے ذریعہ اپنے سامان کو رواج دینے والا ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوذر کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابن مسعود، ابوہریرہ، ابوامامہ بن ثعلبہ، عمران بن حصین اور معقل بن یسار رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الإیمان 46 (106)، سنن ابی داود/ اللباس 28 (407)، سنن النسائی/الزکاة 69 (4652)، والبیوع 5 (4464)، والزینة 104 (5335)، سنن ابن ماجہ/التجارات 30 (2208)، (تحفة الأشراف: 11909)، مسند احمد (4/148، 158، 162، 168، 178) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ تہبند ٹخنے سے نیچے لٹکانا، حرام ہے، تہبند ہی کے حکم میں شلوار یا پاجامہ اور پتلون وغیرہ بھی ہے، واضح رہے کہ یہ حکم مردوں کے لیے ہے عورتوں کے لیے اس کے برعکس ٹخنے بلکہ پیر تک بھی ڈھکنے ضروری ہیں۔
۲؎: جھوٹی قسم کھانا مطلقاً حرام ہے لیکن سودا بیچنے کے لیے گاہک کو دھوکہ دینے کی نیت سے جھوٹی قسم کھانا اور زیادہ بڑا جرم ہے، اس میں دو جرم اکٹھے ہو جاتے ہیں: ایک تو جھوٹی قسم کھانے کا جرم دوسرے دھوکہ دہی کا جرم۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2208)

Share this: