احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

6: باب مَا جَاءَ فِي التَّبْكِيرِ بِالتِّجَارَةِ
باب: سامان تجارت لے کر سویرے نکلنے کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 1212
حدثنا يعقوب بن إبراهيم الدورقي، حدثنا هشيم، حدثنا يعلى بن عطاء، عن عمارة بن حديد، عن صخر الغامدي، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اللهم بارك لامتي في بكورها "، قال: وكان إذا بعث سرية، او جيشا بعثهم اول النهار، وكان صخر رجلا تاجرا، وكان إذا بعث تجارة بعثهم اول النهار، فاثرى، وكثر ماله. قال: وفي الباب، عن علي، وابن مسعود، وبريدة، وانس، وابن عمر، وابن عباس، وجابر. قال ابو عيسى: حديث صخر الغامدي حديث حسن، ولا نعرف لصخر الغامدي، عن النبي صلى الله عليه وسلم غير هذا الحديث، وقد روى سفيان الثوري، عن شعبة، عن يعلى بن عطاء هذا الحديث.
صخر غامدی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! میری امت کو اس کے دن کے ابتدائی حصہ میں برکت دے ۱؎ صخر کہتے ہیں کہ آپ جب کسی سریہ یا لشکر کو روانہ کرتے تو اسے دن کے ابتدائی حصہ میں روانہ کرتے۔ اور صخر ایک تاجر آدمی تھے۔ جب وہ تجارت کا سامان لے کر (اپنے آدمیوں کو) روانہ کرتے تو انہیں دن کے ابتدائی حصہ میں روانہ کرتے۔ تو وہ مالدار ہو گئے اور ان کی دولت بڑھ گئی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- صخر غامدی کی حدیث حسن ہے۔ ہم اس حدیث کے علاوہ صخر غامدی کی کوئی اور حدیث نہیں جانتے جسے انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہو،
۲- اس باب میں علی، ابن مسعود، بریدہ، انس، ابن عمر، ابن عباس، اور جابر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الجہاد 85 (2606)، سنن ابن ماجہ/التجارات 41 (2636) (تحفة الأشراف: 4852)، مسند احمد (3/416، 417، 432)، و (4/384، 390، 391)، سنن الدارمی/السیر1 (2479) (صحیح) دون قولہ ’’ وکان إذا بعث سریة أو جیش، بعثہم أول النہار ‘‘ فإنہ ضعیف) (متابعات وشواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کے راوی ’’ عمارہ بن جدید ‘‘ مجہول ہں2، اور ان کے مذکورہ ’’ ضعیف ‘‘ جملے کا کوئی متابع وشاہد نہیں ہے، تراجع الالبانی 277، وصحیح ابی داود ط۔غراس 2345)

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ سفر تجارت ہو یا اور کوئی کام ہو ان کا آغاز دن کے پہلے پہر سے کرنا زیادہ مفید اور بابرکت ہے، اس وقت انسان تازہ دم ہوتا ہے اور قوت عمل وافر ہوتی ہے جو ترقی اور برکت کا باعث بنتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2236)

Share this: