احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

149: باب مَا جَاءَ فِي الصَّلاَةِ إِلَى الرَّاحِلَةِ
باب: سواری کی طرف منہ کر کے نماز پڑھنے کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 352
حدثنا سفيان بن وكيع، حدثنا ابو خالد الاحمر، عن عبيد الله بن عمر، عن نافع، عن ابن عمر، ان النبي صلى الله عليه وسلم " صلى إلى بعيره او راحلته وكان يصلي على راحلته حيث ما توجهت به ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وهو قول بعض اهل العلم لا يرون بالصلاة إلى البعير باسا ان يستتر به.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اونٹ یا اپنی سواری کی طرف منہ کر کے نماز پڑھی، نیز اپنی سواری پر نماز پڑھتے رہتے چاہے وہ جس طرف متوجہ ہوتی ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- یہی بعض اہل علم کا قول ہے کہ اونٹ کو سترہ بنا کر اس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ۲؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الصلاة 47 (502)، سنن ابی داود/ الصلاة 104 (692)، (تحفة الأشراف: 7908)، سنن الدارمی/الصلاة 126 (1452)، وراجع إیضا: صحیح البخاری/الصلاة 50 (430) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: پچھلی حدیث کے حاشیہ میں امام ترمذی نے اسی کی طرف اشارہ کیا ہے، ایسے میں شرط صرف یہ ہے کہ تکبیر تحریمہ کے وقت منہ قبلہ کی طرف کر کے اس کے بعد سواری چاہے جدھر جائے، لیکن یہ صرف نفل نمازوں میں تھا، فرض نماز میں سواری سے اتر کر قبلہ رخ ہو کر ہی پڑھتے تھے۔
۲؎: اور وہ جو گزرا کہ آپ اونٹوں کے باڑے میں نماز نہیں پڑھتے تھے اور اس سے منع فرمایا، تو باڑے کے اندر معاملہ دوسرا ہے، اور کہیں راستے میں صرف اونٹ کو بیٹھا کر اس کے سامنے پڑھنے کا معاملہ دوسرا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، صفة الصلاة // 55 //، صحيح أبي داود (691 - 1109)

Share this: