احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

88: باب
باب:۔۔۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 3520
حدثنا محمد بن حاتم المؤدب، حدثنا علي بن ثابت، حدثني قيس بن الربيع وكان من بني اسد، عن الاغر بن الصباح، عن خليفة بن حصين، عن علي بن ابي طالب، قال: اكثر ما دعا به رسول الله صلى الله عليه وسلم عشية عرفة في الموقف:" اللهم لك الحمد كالذي نقول وخيرا مما نقول، اللهم لك صلاتي ونسكي ومحياي ومماتي وإليك مآبي ولك رب تراثي، اللهم إني اعوذ بك من عذاب القبر ووسوسة الصدر وشتات الامر، اللهم إني اعوذ بك من شر ما تجيء به الريح ". قال ابو عيسى: هذا حديث غريب من هذا الوجه وليس إسناده بالقوي.
علی بن ابی طالب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وقوف عرفہ کے دوران عرفہ کی شام اکثر جو دعا مانگا کرتے تھے وہ یہ تھی: «اللهم لك الحمد كالذي نقول وخيرا مما نقول اللهم لك صلاتي ونسكي ومحياي ومماتي وإليك مآبي ولك رب تراثي اللهم إني أعوذ بك من عذاب القبر ووسوسة الصدر وشتات الأمر اللهم إني أعوذ بك من شر ما تجيء به الريح» اے اللہ! تیرے لیے ہی ہیں سب تعریفیں جیسی کہ تو نے ہمیں بتائی ہیں اور اس سے بہتر جیسی کہ ہم تیری تعریف کر سکتے ہیں، اے اللہ! تیرے لیے ہی ہے میری صلاۃ، میری قربانی، میری زندگی اور میری موت، اور تیری ہی طرف ہمیں پلٹ کر جانا ہے، اے میرے رب! تیرے لیے ہی ہے میری میراث، اے اللہ میں عذاب قبر سے، سینے کے وسوسہ سے اور متفرق و پراگندہ کام سے تیری پناہ چاہتا ہوں اور اے اللہ میں تیری پناہ چاہتا ہوں ہر اس شر سے جسے ہوا لے کر آتی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث اس سند سے غریب ہے، اس کی سند زیادہ قوی نہیں ہے۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 10084) (ضعیف) (سند میں ’’ قیس بن ربیع ‘‘ ضعیف راوی ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (2918) // ضعيف الجامع الصغير (1214) //

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
(3520) إسناده ضعيف ¤ قيس: ضعيف (تقدم:3308)

Share this: