احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

34: باب مِنْهُ
باب: زہد و قناعت سے متعلق ایک اور باب۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 2346
حدثنا عمرو بن مالك، ومحمود بن خداش البغدادي , قالا: حدثنا مروان بن معاوية، حدثنا عبد الرحمن بن ابي شميلة الانصاري، عن سلمة بن عبيد الله بن محصن الخطمي، عن ابيه، وكانت له صحبة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من اصبح منكم آمنا في سربه، معافى في جسده، عنده قوت يومه، فكانما حيزت له الدنيا " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، لا نعرفه إلا من حديث مروان بن معاوية، وحيزت: جمعت.
عبیداللہ بن محصن خطمی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے جس نے بھی صبح کی اس حال میں کہ وہ اپنے گھر یا قوم میں امن سے ہو اور جسمانی لحاظ سے بالکل تندرست ہو اور دن بھر کی روزی اس کے پاس موجود ہو تو گویا اس کے لیے پوری دنیا سمیٹ دی گئی ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، اسے ہم صرف مروان بن معاویہ ہی کی روایت سے جانتے ہیں،
۲- اور «حيزت» کا مطلب یہ ہے کہ جمع کی گئی۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/الزہد 9 (4141) (تحفة الأشراف: 9739) (حسن)

قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (4141)

سنن ترمذي حدیث نمبر: 2346M
حدثنا بذلك محمد بن إسماعيل , حدثنا الحميدي، حدثنا مروان بن معاوية نحوه، وفي الباب عن ابي الدرداء.
اس سند سے بھی عبیداللہ بن محصن خطمی رضی الله عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔ اس باب میں ابوالدرداء رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے۔

تخریج دارالدعوہ: انظر ماقبلہ (حسن)

وضاحت: ؎: مفہوم یہ ہے کہ امن و صحت کے ساتھ ایک دن کی روزی والی زندگی دولت کے انبار والی اس زندگی سے کہیں بہتر ہے جو امن و صحت والی نہ ہو، گویا انسان کو مال و دولت کے پیچھے زیادہ نہیں بھاگنا چاہئے بلکہ صبر و قناعت کا راستہ اختیار کرنا چاہئے کیونکہ امن و سکون اور راحت و آسائش اسی میں ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (4141)

Share this: