احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

27: باب مَا جَاءَ فِي بَدْءِ الأَذَانِ
باب: اذان کی ابتداء کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 189
حدثنا سعيد بن يحيى بن سعيد الاموي، حدثنا ابي، حدثنا محمد بن إسحاق، عن محمد بن إبراهيم بن الحارث التيمي، عن محمد بن عبد الله بن زيد، عن ابيه، قال: لما اصبحنا اتينا رسول الله صلى الله عليه وسلم فاخبرته بالرؤيا، فقال: " إن هذه لرؤيا حق، فقم مع بلال فإنه اندى وامد صوتا منك فالق عليه ما قيل لك وليناد بذلك " , قال: فلما سمع عمر بن الخطاب نداء بلال بالصلاة خرج إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يجر إزاره، وهو يقول: يا رسول الله والذي بعثك بالحق لقد رايت مثل الذي قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " فلله الحمد فذلك اثبت ". قال: وفي الباب عن ابن عمر. قال ابو عيسى: حديث عبد الله بن زيد حسن صحيح، وقد روى هذا الحديث إبراهيم بن سعد، عن محمد بن إسحاق اتم من هذا الحديث واطول، وذكر فيه قصة الاذان مثنى مثنى والإقامة مرة مرة، وعبد الله بن زيد هو ابن عبد ربه، ويقال: ابن عبد رب، ولا نعرف له عن النبي صلى الله عليه وسلم شيئا يصح إلا هذا الحديث الواحد في الاذان، وعبد الله بن زيد بن عاصم المازني له احاديث عن النبي صلى الله عليه وسلم، وهو عم عباد بن تميم.
عبداللہ بن زید رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب ہم نے (مدینہ منورہ میں ایک رات) صبح کی تو ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور میں نے آپ کو اپنا خواب بتایا ۱؎ تو آپ نے فرمایا: یہ ایک سچا خواب ہے، تم اٹھو بلال کے ساتھ جاؤ وہ تم سے اونچی اور لمبی آواز والے ہیں۔ اور جو تمہیں بتایا گیا ہے، وہ ان پر پیش کرو، وہ اسے زور سے پکار کر کہیں، جب عمر بن خطاب رضی الله عنہ نے بلال رضی الله عنہ کی اذان سنی تو اپنا تہ بند کھینچتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اور عرض کیا: اللہ کے رسول! قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ نبی بنا کر بھیجا ہے، میں نے (بھی) اسی طرح دیکھا ہے جو انہوں نے کہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کا شکر ہے، یہ بات اور پکی ہو گئی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- عبداللہ بن زید رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابن عمر رضی الله عنہما سے بھی روایت ہے،
۳- اور ابراہیم بن سعد نے یہ حدیث محمد بن اسحاق سے اس سے بھی زیادہ کامل اور زیادہ لمبی روایت کی ہے۔ اور اس میں انہوں نے اذان کے کلمات کو دو دو بار اور اقامت کے کلمات کو ایک ایک بار کہنے کا واقعہ ذکر کیا ہے،
۴- عبداللہ بن زید ہی ابن عبدربہ ہیں اور انہیں ابن عبدرب بھی کہا جاتا ہے، سوائے اذان کے سلسلے کی اس ایک حدیث کے ہمیں نہیں معلوم کہ ان کی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی اور بھی حدیث صحیح ہے، البتہ عبداللہ بن زید بن عاصم مازنی کی کئی حدیثیں ہیں جنہیں وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، اور یہ عباد بن تمیم کے چچا ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الصلاة 28 (499)، سنن ابن ماجہ/الأذان 1 (706)، (تحفة الأشراف: 5309)، مسند احمد (4/42)، سنن الدارمی/الصلاة 3 (1224) (حسن)

وضاحت: ۱؎: یہ اس وقت کی بات ہے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کے درمیان ایک رات نماز کے لیے لوگوں کو بلانے کی تدابیر پر گفتگو ہوئی، اسی رات عبداللہ بن زید رضی الله عنہ نے خواب دیکھا اور آ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا (دیکھئیے اگلی حدیث)۔

قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (706)

Share this: