احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

5: باب مَا جَاءَ كُلُّ مَوْلُودٍ يُولَدُ عَلَى الْفِطْرَةِ
باب: ہر بچہ فطرت (اسلام) پر پیدا ہوتا ہے۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 2138
حدثنا محمد بن يحيى القطعي البصري، حدثنا عبد العزيز بن ربيعة البناني، حدثنا الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " كل مولود يولد على الملة فابواه يهودانه او ينصرانه او يشركانه "، قيل: يا رسول الله، فمن هلك قبل ذلك ؟ قال: " الله اعلم بما كانوا عاملين به ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر بچہ فطرت (اسلام) پر پیدا ہوتا ہے ۱؎، پھر اس کے ماں باپ اسے یہودی، نصرانی، یا مشرک بناتے ہیں عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! جو اس سے پہلے ہی مر جائے؟ ۲؎ آپ نے فرمایا: اللہ خوب جانتا ہے کہ وہ کیا عمل کرتے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الجنائز 92 (1383)، والقدر 3 (6592)، صحیح مسلم/القدر 6 (2658)، سنن ابی داود/ السنة 18 (4714) (تحفة الأشراف: 12476)، و موطا امام مالک/الجنائز 16 (52)، و مسند احمد (2/244، 253، 259، 268، 315، 347، 393، 471، 488، 518) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: فطرت اسلام پر پیدا ہونے کی علماء نے یہ تاویل کی ہے کہ چونکہ «ألست بربكم» کا عہد جس وقت اللہ رب العالمین اپنی مخلوق سے لے رہا تھا تو اس وقت سب نے اس عہد اور اس کی وحدانیت کا اقرار کیا تھا، اس لیے ہر بچہ اپنے اسی اقرار پر پیدا ہوتا ہے، یہ اور بات ہے کہ بعد میں وہ ماں باپ کی تربیت یا لوگوں کے بہکاوے میں آ کر یہودی، نصرانی اور مشرک بن جاتا ہے۔
۲؎: یعنی بچپن ہی میں جس کا انتقال ہو جائے، اس کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (1220)

سنن ترمذي حدیث نمبر: 2138M
حدثنا ابو كريب، والحسين بن حريث، قالا: حدثنا وكيع، عن الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، نحوه بمعناه، وقال: " يولد على الفطرة "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وقد رواه شعبة، وغيره، عن الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم فقال: " يولد على الفطرة " بمعناه، وفي الباب عن الاسود بن سريع.
اس سند سے بھی ابوہریرہ رضی الله عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے، (لیکن) اس میں «يولد على الملة» کی بجائے «الفطرة» فطرت اسلام پر پیدا ہوتا ہے کے الفاظ ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اسے شعبہ اور دوسرے لوگوں نے بھی «عن الأعمش عن أبي صالح عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے روایت کی ہے، اس روایت میں بھی «يولد على الفطرة» کے الفاظ ہیں،
۳- اس باب میں اسود بن سریع رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔

تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (1220)

Share this: