احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

45: باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ عَسْبِ الْفَحْلِ
باب: نر کو مادہ پر چھوڑنے کی اجرت لینے کی کراہت کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 1273
حدثنا احمد بن منيع، وابو عمار، قالا: حدثنا إسماعيل بن علية، قال: اخبرنا علي بن الحكم، عن نافع، عن ابن عمر، قال: " نهى النبي صلى الله عليه وسلم عن عسب الفحل ". قال: وفي الباب، عن ابي هريرة، وانس، وابي سعيد. قال ابو عيسى: حديث ابن عمر حديث حسن صحيح، والعمل على هذا عند بعض اهل العلم، وقد رخص بعضهم في قبول الكرامة على ذلك.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نر کو مادہ پر چھوڑنے کی اجرت لینے سے منع فرمایا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن عمر رضی الله عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابوہریرہ، انس اور ابوسعید رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ بعض علماء نے اس کام پر بخشش قبول کرنے کی اجازت دی ہے، جمہور کے نزدیک یہ نہی تحریمی ہے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الإجارة 21 (2284)، سنن ابی داود/ البیوع 42 (3429)، سنن النسائی/البیوع 94 (4675)، (تحفة الأشراف: 8233)، و مسند احمد (2/4) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: چونکہ مادہ کا حاملہ ہونا قطعی نہیں ہے، حمل قرار پانے اور نہ پانے دونوں کا شبہ ہے اسی لیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی اجرت لینے سے منع فرمایا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح أحاديث البيوع

Share this: