احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

44: باب مَا جَاءَ فِي بَيْعِ فَضْلِ الْمَاءِ
باب: ضرورت سے زائد پانی کے بیچنے کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 1271
حدثنا قتيبة، حدثنا داود بن عبد الرحمن العطار، عن عمرو بن دينار، عن ابي المنهال، عن إياس بن عبد المزني، قال: " نهى النبي صلى الله عليه وسلم عن بيع الماء ". قال: وفي الباب، عن جابر، وبهيسة، عن ابيها، وابي هريرة، وعائشة، وانس، وعبد الله بن عمرو. قال ابو عيسى: حديث إياس حديث حسن صحيح، والعمل على هذا عند اكثر اهل العلم، انهم كرهوا بيع الماء، وهو قول: ابن المبارك، والشافعي، واحمد، وإسحاق، وقد رخص بعض اهل العلم في بيع الماء منهم: الحسن البصري.
ایاس بن عبد مزنی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی بیچنے سے منع فرمایا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ایاس کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں جابر، بہیسہ، بہیسہ کے باپ، ابوہریرہ، عائشہ، انس اور عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے، ان لوگوں نے پانی بیچنے کو ناجائز کہا ہے، یہی ابن مبارک شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی قول ہے،
۴- اور بعض اہل علم نے پانی بیچنے کی اجازت دی ہے، جن میں حسن بصری بھی شامل ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ البیوع 63 (3478)، سنن النسائی/البیوع 88 (4666)، سنن ابن ماجہ/الرہون 18 (الأحکام 79 (2467)، (تحفة الأشراف: 1747)، و مسند احمد (3/317)، وسنن الدارمی/البیوع 69 (2654) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: اس سے مراد نہر و چشمے وغیرہ کا پانی ہے جو کسی کی ذاتی ملکیت میں نہ ہو اور اگر پانی پر کسی طرح کا خرچ آیا ہو تو ایسے پانی کا بیچنا منع نہیں ہے مثلاً راستوں میں ٹھنڈا پانی یا مینرل واٹر وغیرہ بیچنا جائز ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2476)

Share this: