احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

57: باب مَا جَاءَ فِي النَّهْىِ عَنِ الْبَيْعِ، عَلَى بَيْعِ أَخِيهِ
باب: اپنے بھائی کی بیع پر بیع کرنا منع ہے۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 1292
حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " لا يبع بعضكم على بيع بعض، ولا يخطب بعضكم على خطبة بعض ". قال: وفي الباب، عن ابي هريرة، وسمرة. قال ابو عيسى: حديث ابن عمر حديث حسن صحيح. وقد روي عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال: " لا يسوم الرجل على سوم اخيه "، ومعنى البيع في هذا الحديث عن النبي صلى الله عليه وسلم عند بعض اهل العلم هو السوم.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی دوسرے کی بیع پر بیع نہ کرے ۱؎ اور نہ کوئی کسی کے شادی کے پیغام پر پیغام دے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن عمر رضی الله عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابوہریرہ اور سمرہ رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ آپ نے فرمایا آدمی اپنے بھائی کے بھاؤ پر بھاؤ نہ کرے۔
۴- اور بعض اہل علم کے نزدیک نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی اس حدیث میں بیع سے مراد بھاؤ تاؤ اور مول تول ہے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/النکاح 45 (5142)، صحیح مسلم/النکاح 6 (1412)، والبیوع 1412)، سنن ابی داود/ النکاح 18 (2081)، سنن النسائی/النکاح 20 (3240)، و21 (3245)، والبیوع 20 (4507)، سنن ابن ماجہ/النکاح 10 (1867)، (تحفة الأشراف: 8284)، و مسند احمد (2/122، 124، 126، 130، 142، 153)، سنن الدارمی/النکاح 7 (2222)، والبیوع 33 (2609) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: دوسرے کی بیع پر بیع کی صورت یہ ہے، بیع ہو جانے کے بعد مدت خیار کے اندر کوئی آ کر یہ کہے کہ تو یہ بیع فسخ کر دے تو میں تجھ کو اس سے عمدہ چیز اس سے کم قیمت پر دیتا ہوں کہ اس طرح کہنا جائز نہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1868 - 2171)

Share this: