احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

101: باب مَا جَاءَ مَنْ حَجَّ أَوِ اعْتَمَرَ فَلْيَكُنْ آخِرُ عَهْدِهِ بِالْبَيْتِ
باب: حج یا عمرہ کرنے والے کا آخری کام بیت اللہ (کعبہ) کا طواف ہونا چاہئے۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 946
حدثنا نصر بن عبد الرحمن الكوفي، حدثنا المحاربي، عن الحجاج بن ارطاة عن عبد الملك بن المغيرة، عن عبد الرحمن بن البيلماني، عن عمرو بن اوس، عن الحارث بن عبد الله بن اوس، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول: " من حج هذا البيت او اعتمر فليكن آخر عهده بالبيت ". فقال له عمر: خررت من يديك، سمعت هذا من رسول الله صلى الله عليه وسلم ولم تخبرنا به، قال: وفي الباب، عن ابن عباس. قال ابو عيسى: حديث الحارث بن عبد الله بن اوس حديث غريب وهكذا روى غير واحد، عن الحجاج بن ارطاة مثل هذا وقد خولف الحجاج في بعض هذا الإسناد.
حارث بن عبداللہ بن اوس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جس نے اس گھر (بیت اللہ) کا حج یا عمرہ کیا تو چاہیئے کہ اس کا آخری کام بیت اللہ کا طواف ہو۔ تو ان سے عمر رضی الله عنہ نے کہا: تم اپنے ہاتھوں کے بل زمین پر گرو یعنی ہلاک ہو، تم نے یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی اور ہمیں نہیں بتائی ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- حارث بن عبداللہ بن اوس رضی الله عنہ کی حدیث غریب ہے، اسی طرح دوسرے اور لوگوں نے بھی حجاج بن ارطاۃ سے اسی کے مثل روایت کی ہے۔ اور اس سند کے بعض حصہ کے سلسلہ میں حجاج سے اختلاف کیا گیا ہے،
۲- اس باب میں ابن عباس رضی الله عنہما سے بھی روایت ہے۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف، (تحفة الأشراف: 3278) وانظر مسند احمد (3/416-417) (منکر) (اس لفظ سے منکر ہے، لیکن اس کا معنی دوسرے طرق سے صحیح ہے، اور ’’ أواعتمر ‘‘ کا لفظ ثابت نہیں ہے، سند میں ’’ عبدالرحمن بن بیلمانی ضعیف ہیں، اور حجاج بن ارطاة مدلس ہیں اور عنعنہ سے روایت کئے ہوئے ہیں)

وضاحت: ۱؎: یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ طواف وداع واجب ہے یہی اکثر علماء کا قول ہے، وہ اس کے ترک سے دم کو لازم قرار دیتے ہیں، امام مالک، داود اور ابن المنذر کہتے ہیں کہ یہ سنت ہے اور اس کے ترک سے کوئی چیز لازم نہیں آتی۔

قال الشيخ الألباني: منكر بهذا اللفظ، و، الصحيحة معناه دون قوله: " أو اعتمر "، صحيح أبي داود (1749) ، الضعيفة (4585) // عندنا برقم (1763 / 2002) ، ضعيف الجامع الصغير (5555) //

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
(946) إسناده ضعيف ¤ الحجاج بن أرطاة ضعيف (تقدم:527) وحديث أبى داود (2004) يغني عنه

Share this: