احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

194: باب مَا جَاءَ فِيمَنْ صَلَّى فِي يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ ثِنْتَىْ عَشْرَةَ رَكْعَةً مِنَ السُّنَّةِ وَمَا لَهُ فِيهِ مِنَ الْفَضْلِ
باب: دن و رات میں بارہ رکعتیں سنت پڑھنے کے ثواب کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 414
حدثنا محمد بن رافع النيسابوري، حدثنا إسحاق بن سليمان الرازي، حدثنا المغيرة بن زياد، عن عطاء، عن عائشة، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من ثابر على ثنتي عشرة ركعة من السنة بنى الله له بيتا في الجنة، اربع ركعات قبل الظهر، وركعتين بعدها وركعتين بعد المغرب، وركعتين بعد العشاء، وركعتين قبل الفجر " قال: وفي الباب عن ام حبيبة، وابي هريرة , وابي موسى , وابن عمر، قال ابو عيسى 12: حديث عائشة حديث غريب من هذا الوجه، ومغيرة بن زياد قد تكلم فيه بعض اهل العلم من قبل حفظه.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: جو بارہ رکعت سنت ۱؎ پر مداومت کرے گا اللہ اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنائے گا: چار رکعتیں ظہر سے پہلے ۲؎، دو رکعتیں اس کے بعد، دو رکعتیں مغرب کے بعد، دو رکعتیں عشاء کے بعد اور دو رکعتیں فجر سے پہلے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- عائشہ رضی الله عنہا کی حدیث اس سند سے غریب ہے،
۲- سند میں مغیرہ بن زیاد پر بعض اہل علم نے ان کے حفظ کے تعلق سے کلام کیا ہے،
۳- اس باب میں ام حبیبہ، ابوہریرہ، ابوموسیٰ اور ابن عمر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: سنن النسائی/قیام اللیل 66 (1795، 1796)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 100 (1140)، (تحفة الأشراف: 17393) (صحیح) (تراجع الألبانی 621)

وضاحت: ۱؎: فرض نمازوں کے علاوہ ہر نماز کے ساتھ اس سے پہلے یا بعد میں جو سنت پڑھی جاتی ہے اس کی دو قسمیں ہیں: ایک قسم وہ ہے جس پر رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے مداومت فرمائی ہے، انہیں سنت موکدہ یا سنن رواتب کہا جاتا ہے، دوسری قسم وہ ہے جس پر آپ نے مداومت نہیں فرمائی ہے انہیں سنن غیر موکدہ کہا جاتا ہے، سنن موکدہ کل ۱۲ رکعتیں ہیں، جس کی تفصیل اس روایت میں ہے، ان سنتوں کو گھر میں پڑھنا افضل ہے۔ لیکن اگر گھر میں پڑھنا مشکل ہو جائے، جیسے گھر کے لیے اٹھا رکھنے میں سرے سے بھول جانے کا خطرہ ہو تو مسجد ہی ادا کر لینی چاہیئے۔
۲؎: اس حدیث میں ظہر کے فرض سے پہلے چار رکعت کا ذکر ہے اور عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کی روایت میں دو رکعت کا ذکر ہے، تطبیق اس طرح دی جا سکتی ہے کہ دونوں طرح سے جائز ہے، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کا عمل دونوں طرح سے تھا کبھی ایسا کرتے اور کبھی ویسا، یا یہ بھی ممکن ہے کہ گھر میں دو رکعتیں پڑھ کر نکلتے اور مسجد میں پھر دو پڑھتے، یا یہ بھی ہوتا ہو گا کہ گھر میں چار پڑھتے اور مسجد جا کر تحیۃ المسجد کے طور پر دو پڑھتے تو ابن عمر نے اس کو سنت مؤکدہ والی دو سمجھا، ایک تطبیق یہ بھی ہے کہ ابن عمر رضی الله عنہما کا بیان کردہ واقعہ آپ صلی الله علیہ وسلم کا اپنا فعل ہے (جو کبھی چار کا بھی ہوتا تھا) مگر عائشہ رضی الله عنہا اورام حبیبہ رضی الله عنہما کی یہ حدیث قولی ہے جو امت کے لیے ہے، اور بہرحال چار میں ثواب زیادہ ہی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1140)

Share this: