احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

36: باب مَا جَاءَ فِي طِيبِ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ
باب: مرد اور عورت کی خوشبو کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 2787
حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابو داود الحفري، عن سفيان، عن الجريري، عن ابي نضرة، عن رجل، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " طيب الرجال ما ظهر ريحه وخفي لونه، وطيب النساء ما ظهر لونه وخفي ريحه ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مردوں کی خوشبو وہ ہے جس کی مہک پھیل رہی ہو اور رنگ چھپا ہوا ہو اور عورتوں کی خوشبو وہ ہے جس کا رنگ ظاہر ہو لیکن مہک اس کی چھپی ہوئی ہو ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن ہے۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ النکاح 50 (2174)، سنن النسائی/الزینة 32 (5120، 5121) (تحفة الأشراف: 1586)، و مسند احمد (2/541) (حسن) (سند میں ’’ رجل ‘‘ مبہم راوی ہے، لیکن شاہد کی وجہ سے یہ حدیث حسن لغیرہ ہے، ملاحظہ ہو صحیح الترغیب رقم: 4024)

وضاحت: ۱؎: مفہوم یہ ہے کہ مرد ایسی خوشبو لگائیں جس میں بو ہو اور رنگ نہ ہو، جیسے عطر اور عود وغیرہ، اور عورتیں ایسی چیزوں کا استعمال کریں جس میں رنگ ہو خوشبو نہ ہو مثلاً زعفران اور مہندی وغیرہ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (4443) ، مختصر الشمائل (188) ، الرد على الكتانى ص (11)

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
(2787) إسناده ضعيف / ن 5120 ¤ رجل مجهول وللحديث شواهد ضعيفة

سنن ترمذي حدیث نمبر: 2787M
حدثنا علي بن حجر، اخبرنا إسماعيل بن إبراهيم، عن الجريري، عن ابي نضرة، عن الطفاوي، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه بمعناه، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن، إلا ان الطفاوي، لا نعرفه إلا في هذا الحديث، ولا نعرف اسمه، وحديث إسماعيل بن إبراهيم اتم واطول.
ہم سے علی بن حجر نے بیان کیا وہ کہتے ہیں کہ ہم سے اسماعیل بن ابراہیم نے جریری سے، جریری نے ابونضرہ سے، ابونضرہ نے طفاوی سے اور طفاوی نے ابوہریرہ رضی الله عنہ کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی جیسی اسی معنی کی حدیث روایت کی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
ہم طفاوی کا ذکر صرف اسی حدیث میں سن رہے ہیں ہم ان کا نام بھی نہیں جانتے، اسماعیل بن ابراہیم کی حدیث «اتم» (مکمل) اور «اطول» (لمبی) ہے ۲؎۔

تخریج دارالدعوہ: انظر ماقبلہ (حسن)

وضاحت: ۲؎: مولف نے اسماعیل بن ابراہیم بن علیہ کی روایت یہ بتانے کے لیے پیش کی ہے کہ سفیان کی روایت میں مبہم راوی «رجل» طفاوی ہی ہیں، اور یہ مجہول ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (4443) ، مختصر الشمائل (188) ، الرد على الكتانى ص (11)

Share this: