احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

12: بَابُ الاِسْتِنْجَاءِ بِالْحِجَارَةِ
باب: پتھر سے استنجاء کرنے کا بیان​۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 16
حدثنا هناد، حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن إبراهيم , عن عبد الرحمن بن يزيد، قال: قيل لسلمان: قد علمكم نبيكم صلى الله عليه وسلم كل شيء حتى الخراءة، فقال سلمان: " اجل , نهانا ان نستقبل القبلة بغائط او بول، وان نستنجي باليمين او ان يستنجي احدنا باقل من ثلاثة احجار، او ان نستنجي برجيع او بعظم ". قال ابو عيسى: وفي الباب عن عائشة , وخزيمة بن ثابت , وجابر , وخلاد بن السائب، عن ابيه. قال ابو عيسى: وحديث سلمان في هذا الباب حديث حسن صحيح، وهو قول اكثر اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم ومن بعدهم: راوا ان الاستنجاء بالحجارة يجزئ وإن لم يستنج بالماء إذا انقى اثر الغائط والبول , وبه يقول الثوري , وابن المبارك , والشافعي , واحمد , وإسحاق.
عبدالرحمٰن بن یزید کہتے ہیں کہ سلمان فارسی رضی الله عنہ سے بطور طنز یہ بات کہی گئی کہ تمہارے نبی نے تمہیں ساری چیزیں سکھائی ہیں حتیٰ کہ پیشاب پاخانہ کرنا بھی، تو سلمان فارسی رضی الله عنہ نے بطور فخر کہا: ہاں، ایسا ہی ہے ہمارے نبی نے ہمیں پیشاب پاخانہ کے وقت قبلہ کی طرف منہ کرنے، داہنے ہاتھ سے استنجاء کرنے، اور تین پتھر سے کم سے استنجاء کرنے، اور گوبر اور ہڈی سے استنجاء کرنے سے ہمیں منع فرمایا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس باب میں عائشہ، خزیمہ بن ثابت جابر اور خلاد بن السائب رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۲- سلمان رضی الله عنہ کی حدیث اس باب میں حسن صحیح ہے،
۳- صحابہ و تابعین میں سے اکثر اہل علم کا یہی قول ہے کہ پتھر سے استنجاء کر لینا کافی ہے جب وہ پاخانہ اور پیشاب کے اثر کو زائل و پاک کر دے اگرچہ پانی سے استنجاء نہ کیا گیا ہو، یہی قول ثوری، ابن مبارک، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی ہے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الطہارة 17 (262) سنن ابی داود/ الطہارة 4 (7) سنن النسائی/الطہارة 37 (41) سنن ابن ماجہ/الطہارة 16 (316) (تحفة الأشراف: 4505) مسند احمد (5/437، 438، 439) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (316)

Share this: