احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

1: باب مَا جَاءَ مَا يُؤْكَلُ مِنْ صَيْدِ الْكَلْبِ وَمَا لاَ يُؤْكَلُ
باب: کتے کا کون سا شکار کھایا جائے اور کون سا نہ کھایا جائے؟
سنن ترمذي حدیث نمبر: 1464
حدثنا احمد بن منيع , حدثنا يزيد بن هارون , حدثنا الحجاج , عن مكحول، عن ابي ثعلبة. ح والحجاج , عن الوليد بن ابي مالك , عن عائذ الله بن عبد الله , انه سمع ابا ثعلبة الخشني , قال: قلت: يا رسول الله , إنا اهل صيد , قال: " إذا ارسلت كلبك , وذكرت اسم الله عليه , فامسك عليك فكل " , قلت: وإن قتل , قال: " وإن قتل " , قلت: إنا اهل رمي قال: " ما ردت عليك قوسك فكل " , قال: قلت: إنا اهل سفر نمر باليهود , والنصارى , والمجوس , فلا نجد غير آنيتهم , قال: " فإن لم تجدوا غيرها , فاغسلوها بالماء , ثم كلوا فيها , واشربوا " , قال: وفي الباب , عن عدي بن حاتم , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح , وعائذ الله بن عبد الله هو: ابو إدريس الخولاني , واسم ابي ثعلبة الخشني: جرثوم , ويقال: جرثم بن ناشب , ويقال: ابن قيس.
ابوثعلبہ خشنی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم لوگ شکاری ہیں؟ (شکار کے احکام بتائیے؟) آپ نے فرمایا: جب تم (شکار کے لیے) اپنا کتا چھوڑو اور اس پر اللہ کا نام یعنی بسم اللہ پڑھ لو پھر وہ تمہارے لیے شکار کو روک رکھے تو اسے کھاؤ؟ میں نے کہا: اگرچہ وہ شکار کو مار ڈالے، آپ نے فرمایا: اگرچہ مار ڈالے، میں نے عرض کیا: ہم لوگ تیر انداز ہیں (تو اس کے بارے میں فرمائیے؟) آپ نے فرمایا: تمہارا تیر جو شکار کرے اسے کھاؤ، میں نے عرض کیا: ہم سفر کرنے والے لوگ ہیں، یہود و نصاریٰ اور مجوس کی بستیوں سے گزرتے ہیں اور ان کے برتنوں کے علاوہ ہمارے پاس کوئی برتن نہیں ہوتا (تو کیا ہم ان کے برتنوں میں کھا لیں؟) آپ نے فرمایا: اگر تم اس کے علاوہ کوئی برتن نہ پاس کو تو اسے پانی سے دھو لو پھر اس میں کھاؤ پیو ۱؎۔ اس باب میں عدی بن حاتم سے بھی روایت ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- ابوثعلبہ خشنی کا نام جرثوم ہے، انہیں جرثم بن ناشب اور جرثم بن قیس بھی کہا جاتا ہے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الصید 4 (5478)، و 10 (5488)، و 14 (5496)، صحیح مسلم/الصید 1 (1930)، و 2 (1931)، سنن ابی داود/ الصید 2 (2855)، سنن النسائی/الصید 4 (4271)، سنن ابن ماجہ/الصید 3 (3207)، (تحفة الأشراف: 11875)، و مسند احمد (4/193، 194، 195) ویأتي في السیر11 (1560)، وفي الأطعمة 7 (6971) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3207)

Share this: