احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

37: باب مَا جَاءَ فِي الْمِنْحَةِ
باب: عطیہ دینے کی فضیلت کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 1957
حدثنا ابو كريب، حدثنا إبراهيم بن يوسف بن ابي إسحاق، عن ابيه، عن ابي إسحاق، عن طلحة بن مصرف، قال: سمعت عبد الرحمن بن عوسجة، يقول: سمعت البراء بن عازب، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " من منح منيحة لبن او ورق او هدى زقاقا كان له مثل عتق رقبة "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب من حديث ابي إسحاق، عن طلحة بن مصرف لا نعرفه إلا من هذا الوجه وقد روى منصور بن المعتمر، وشعبة، عن طلحة بن مصرف، هذا الحديث، وفي الباب عن النعمان بن بشير، ومعنى قوله: " من منح منيحة ورق " إنما يعني به: قرض الدراهم، قوله: " او هدى زقاقا " يعني به: هداية الطريق.
براء بن عازب رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جس شخص نے دودھ کا عطیہ دیا ۱؎، یا چاندی قرض دی، یا کسی کو راستہ بتایا، اسے غلام آزاد کرنے کے برابر ثواب ملے گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث ابواسحاق کی روایت سے جسے وہ طلحہ بن مصرف سے روایت کرتے ہیں حسن صحیح غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں،
۲- منصور بن معتمر اور شعبہ نے بھی اس حدیث کی روایت طلحہ بن مصرف سے کیا ہے،
۳- اس باب میں نعمان بن بشیر رضی الله عنہما سے بھی حدیث آئی ہے،
۴- «من منح منيحة ورق» کا مطلب ہے بطور قرض دینا «هدى زقاقا» کا مطلب ہے راستہ دکھانا۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 1887)، وانظر مسند احمد (4/296، 300) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: کسی کو اونٹ، گائے یا بکری دیا تاکہ وہ دودھ سے فائدہ اٹھائے اور پھر جانور واپس کر دے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، التعليق الرغيب (2 / 34 و 241) ، المشكاة (1917)

Share this: