احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

52: باب مَا جَاءَ فِي الْبِرِّ وَالإِثْمِ
باب: نیکی اور بدی کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 2389
حدثنا موسى بن عبد الرحمن الكندي الكوفي، حدثنا زيد بن حباب، حدثنا معاوية بن صالح، حدثنا عبد الرحمن بن جبير بن نفير الحضرمي، عن ابيه، عن النواس بن سمعان، ان رجلا سال رسول الله صلى الله عليه وسلم عن البر والإثم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " البر حسن الخلق، والإثم ما حاك في نفسك وكرهت ان يطلع عليه الناس ".
نواس بن سمعان رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نیکی اور بدی کے بارے میں سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نیکی اچھے اخلاق کا نام ہے اور گناہ وہ ہے جو تمہارے دل میں کھٹک پیدا کرے اور لوگوں کا مطلع ہونا تم اس پر ناگوار گزرے ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/البر والصلة 5 (2553) (تحفة الأشراف: 11712)، و مسند احمد (4/182) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: اسلام میں اچھے اخلاق کا درجہ بہت اونچا ہے، دوسروں کے کام آنا، ہر اچھے کام میں لوگوں کا تعاون کرنا، کسی کو تکلیف نہ پہنچانا یہ سب ایسی اخلاقی خوبیاں ہیں جو اسلام کی نظر میں نیکیاں ہیں، اس حدیث میں گناہ کی دو علامتیں بیان کی گئی ہیں، ایک علامت یہ ہے کہ گناہ وہ ہے جو انسان کے دل میں کھٹکے اور دوسری علامت یہ ہے کہ دوسروں کے اس سے باخبر ہونے کو وہ ناپسند کرے، گویا انسانی فطرت صحیح بات کی طرف انسان کو رہنمائی کرتی ہے، اور برائیوں سے روکتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

سنن ترمذي حدیث نمبر: 2389M
حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، حدثنا معاوية بن صالح، نحوه , إلا انه قال: سالت النبي صلى الله عليه وسلم، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.
اس سند سے بھی نواس بن سمعان رضی الله عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے، لیکن اس میں «سأل رسول الله» کی بجائے «سألت رسول الله» ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج دارالدعوہ: انظر ماقبلہ (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: