احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

9: باب وَمِنْ سُورَةِ الْحَجِّ
باب: سورۃ الحج میں «وترى الناس سكارى وما هم بسكارى» کی قرأت کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 2941
حدثنا ابو زرعة، والفضل بن ابي طالب، وغير واحد، قالوا: حدثنا الحسن بن بشر، عن الحكم بن عبد الملك، عن قتادة، عن عمران بن حصين، ان النبي صلى الله عليه وسلم: " قرا وترى الناس سكارى وما هم بسكارى سورة الحج آية 2 "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن، ولا نعرف لقتادة سماعا من احد من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم إلا من انس، وابي الطفيل، وهذا عندي حديث مختصر، إنما يروى عن قتادة، عن الحسن، عن عمران بن حصين، قال: " كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم في السفر فقرا يايها الناس اتقوا ربكم سورة الحج آية 1 "، الحديث بطوله، وحديث الحكم بن عبد الملك عندي مختصر من هذا الحديث.
عمران بن حصین رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھا: «وترى الناس سكارى وما هم بسكارى» ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- قتادہ صحابہ میں سے انس ابوطفیل کے علاوہ کسی اور صحابی سے ہم سماع نہیں جانتے،
۳- یہ روایت میرے نزدیک مختصر ہے۔ پوری روایت اس طرح ہے: روایت کی گئی قتادہ سے، قتادہ نے روایت کی حسن بصری سے، اور حسن بصری نے روایت کی عمران بن حصین سے، ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں تھے تو آپ نے آیت «يا أيها الناس اتقوا ربكم» ۲؎ پڑھی، (آگے) پوری حدیث بیان کی،
۴- حکم بن عبدالملک کی حدیث میرے نزدیک اس حدیث سے مختصر ہے۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 10837) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یہی مشہور قراءت ہے، جس کے معنی ہیں: اور تو دیکھے گا کہ لوگ مدہوش اور بدمست دکھائی دیں گے، حالانکہ درحقیقت وہ متوالے نہ ہوں گے، لیکن اللہ کا عذاب بڑا ہی سخت ہے، بعض اور قاریوں نے اسے «سَکْرَی» پڑھا ہے۔
۲؎: الحج: ۱۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: