احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

116: باب مَا جَاءَ فِي الْقِرَاءَةِ فِي صَلاَةِ الصُّبْحِ
باب: نماز فجر میں پڑھی جانے والی سورتوں کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 306
حدثنا هناد، حدثنا وكيع، عن مسعر، وسفيان، عن زياد بن علاقة، عن عمه قطبة بن مالك قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم " يقرا في الفجر والنخل باسقات في الركعة الاولى ". قال: وفي الباب عن عمرو بن حريث , وجابر بن سمرة , وعبد الله بن السائب , وابي برزة , وام سلمة، قال ابو عيسى: حديث قطبة بن مالك حديث حسن صحيح، وروي عن النبي صلى الله عليه وسلم انه " قرا في الصبح ب: الواقعة " وروي عنه انه كان " يقرا في الفجر من ستين آية إلى مائة " وروي عنه انه " قرا: إذا الشمس كورت " وروي عن عمر، انه كتب إلى ابي موسى، ان اقرا في الصبح بطوال المفصل، قال ابو عيسى: وعلى هذا العمل عند اهل العلم، وبه قال: سفيان الثوري , وابن المبارك , والشافعي.
قطبہ بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو فجر میں پہلی رکعت میں «والنخل باسقات» پڑھتے سنا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- قطبہ بن مالک کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عمرو بن حریث، جابر بن سمرہ، عبداللہ بن سائب، ابوبرزہ اور ام سلمہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- اور نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے مروی ہے کہ آپ نے فجر میں سورۃ الواقعہ پڑھی،
۴- یہ بھی مروی ہے کہ آپ فجر میں ساٹھ سے لے کر سو آیتیں پڑھا کرتے تھے،
۵- اور یہ بھی مروی ہے کہ آپ نے «إذا الشمس كورت» پڑھی،
۶- اور عمر رضی الله عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے ابوموسیٰ اشعری کو لکھا کہ فجر میں طوال مفصل پڑھا کرو ۱؎،
۷- اہل علم کا اسی پر عمل ہے اور یہی سفیان ثوری، ابن مبارک اور شافعی کا قول ہے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الصلاة 35 (457)، سنن النسائی/الافتتاح 43 (151)، سنن ابن ماجہ/الإقامة (816)، (تحفة الأشراف: 11087)، سنن الدارمی/الصلاة 66 (1334) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: اس سے مراد سورۃ ق ہے۔
۲؎: مفصل: قرآن کا آخری ساتواں حصہ ہے جو صحیح قول کے مطابق سورۃ قؔ سے شروع ہوتا ہے اور سورۃ البروج پر ختم ہوتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (816)

Share this: