احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

58: باب مِنْهُ
باب:۔۔۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 2512
حدثنا سويد بن نصر، اخبرنا ابن المبارك، عن المثنى بن الصباح، عن عمرو بن شعيب، عن جده عبد الله بن عمرو، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " خصلتان من كانتا فيه كتبه الله شاكرا صابرا، ومن لم تكونا فيه لم يكتبه الله شاكرا ولا صابرا، من نظر في دينه إلى من هو فوقه فاقتدى به، ومن نظر في دنياه إلى من هو دونه فحمد الله على ما فضله به عليه، كتبه الله شاكرا صابرا، ومن نظر في دينه إلى من هو دونه ونظر في دنياه إلى من هو فوقه فاسف على ما فاته منه لم يكتبه الله شاكرا ولا صابرا "
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: دو خصلتیں ایسی ہیں کہ جس شخص کے اندر وہ موجود ہوں گی اسے اللہ تعالیٰ صابر و شاکر لکھے گا اور جس کے اندر وہ موجود نہ ہوں گی اسے اللہ تعالیٰ صابر اور شاکر نہیں لکھے گا، پہلی خصلت یہ ہے کہ جس شخص نے دین کے اعتبار سے اپنے سے زیادہ دین پر عمل کرنے والے کو دیکھا اور اس کی پیروی کی اور دنیا کے اعتبار سے اپنے سے کم حیثیت والے کو دیکھا پھر اس فضل و احسان کا شکر ادا کیا جو اللہ نے اس پر کیا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے صابر اور شاکر لکھے گا۔ اور دوسری خصلت یہ ہے کہ جس نے دین کے اعتبار سے اپنے سے کم اور دنیا کے اعتبار سے اپنے سے زیادہ پر نظر کی پھر جس سے وہ محروم رہ گیا ہے اس پر اس نے افسوس کیا، تو اللہ تعالیٰ اسے صابر اور شاکر نہیں لکھے گا ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 8778) (ضعیف) (سند میں مثنی بن صباح ضعیف راوی ہیں، ان کی تضعیف خود امام ترمذی نے کی ہے، اور عمرو بن شعیب بن محمد اور ان کے پردادا عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کے درمیان انقطاع ہے، لیکن اگلی سند میں عن أبیہ کا ذکر ہے، نیز ملاحظہ ہو: الضعیفة 633، 1924)

وضاحت: ۱؎: گویا دینی معاملہ میں ہمیشہ اپنے سے بہتر اور سب سے زیادہ دین پر عمل کرنے والے شخص کو دیکھنا چاہیئے، تاکہ اپنے اندر اسی جیسا دینی جذبہ پیدا ہو، اور دنیا کے اعتبار سے ہمیشہ اپنے سے کم تر پر نگاہ رہے تاکہ رب العالمین کی جانب سے ہمیں جو کچھ میسر ہے اس پر ہم اس کا شکر گزار بندہ بن سکیں، اور ہمارے اندر نعمت شناسی کی صفت پیدا ہو۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (633 و 1924) // ضعيف الجامع الصغير (2832) //

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
(2512) إسناده ضعيف ¤ المثني : ضعيف (تقدم:641)

سنن ترمذي حدیث نمبر: 2512M
اخبرنا موسى بن حزام الرجل الصالح، حدثنا علي بن إسحاق، اخبرنا عبد الله بن المبارك، اخبرنا المثنى بن الصباح، عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه، قال: هذا حديث حسن غريب، ولم يذكر سويد بن نصر في حديثه , عن ابيه.
اس سند سے بھی عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- سوید بن نصر نے اپنی سند میں «عن أبيه» کا ذکر نہیں کیا ہے۔

تخریج دارالدعوہ: انظر ماقبلہ (ضعیف) (تحفة الأشراف میں ترمذی کا قول ’’ حسن غریب ‘‘ موجود نہیں ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (633 و 1924) // ضعيف الجامع الصغير (2832) //

Share this: