احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

44: باب مِنْهُ
باب:۔۔۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 2487
حدثنا الحسين بن الحسن المروزي بمكة، حدثنا ابن ابي عدي، حدثنا حميد، عن انس، قال: لما قدم النبي صلى الله عليه وسلم المدينة، اتاه المهاجرون , فقالوا: يا رسول الله , ما راينا قوما ابذل من كثير ولا احسن مواساة من قليل من قوم نزلنا بين اظهرهم، لقد كفونا المؤنة، واشركونا في المهنإ حتى لقد خفنا ان يذهبوا بالاجر كله، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " لا ما دعوتم الله لهم واثنيتم عليهم " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب من هذا الوجه.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ تشریف لائے تو آپ کے پاس مہاجرین نے آ کر عرض کیا: اللہ کے رسول! جس قوم کے پاس ہم آئے ہیں ان سے بڑھ کر ہم نے کوئی قوم ایسی نہیں دیکھی جو اپنے مال بہت زیادہ خرچ کرنے والی ہے اور تھوڑے مال ہونے کی صورت میں بھی دوسروں کے ساتھ غم خواری کرنے والی ہے۔ چنانچہ انہوں نے ہم کو محنت و مشقت سے باز رکھا اور ہم کو آرام و راحت میں شریک کیا یہاں تک کہ ہمیں خوف ہے کہ ہماری ساری نیکیوں کا ثواب کہیں انہیں کو نہ مل جائے؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بات ایسی نہیں ہے جیسا تم نے سمجھا ہے جب تک تم لوگ اللہ سے ان کے لیے دعائے خیر کرتے رہو گے اور ان کا شکریہ ادا کرتے رہو گے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 755) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یعنی جب تک تم ان کے حق میں خیر کی دعا کرتے رہو گے تو تمہاری یہ دعائیں ان کی نیکیوں کے بالمقابل ہوں گی، اور اس کا ثواب تمہیں ملے گا، اور تمہاری یہی دعائیں ان کی اس محنت و مشقت کا بدل ہوں گی جو انہوں نے تمہاری خاطر کیا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (3206) ، التعليق الرغيب (2 / 56)

Share this: