احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

69: باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ مُبَالَغَةِ الاِسْتِنْشَاقِ لِلصَّائِمِ
باب: روزہ دار کے لیے ناک میں پانی سرکنے میں مبالغہ کرنے کی کراہت کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 788
حدثنا عبد الوهاب بن عبد الحكم البغدادي الوراق، وابو عمار الحسين بن حريث، قالا: حدثنا يحيى بن سليم، حدثني إسماعيل بن كثير، قال: سمعت عاصم بن لقيط بن صبرة، عن ابيه، قال: قلت: يا رسول الله اخبرني عن الوضوء، قال: " اسبغ الوضوء، وخلل بين الاصابع، وبالغ في الاستنشاق إلا ان تكون صائما ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وقد كره اهل العلم السعوط للصائم، وراوا ان ذلك يفطره، وفي الباب ما يقوي قولهم.
لقیط بن صبرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے وضو کے بارے میں بتائیے۔ آپ نے فرمایا: کامل طریقے سے وضو کرو، انگلیوں کے درمیان خلال کرو اور ناک میں پانی سرکنے میں مبالغہ کرو، إلا یہ کہ تم روزے سے ہو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اہل علم نے روزہ دار کے لیے ناک میں پانی سرکنے میں مبالغہ کرنے کو مکروہ کہا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ اس سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے،
۳- اس باب میں دوسری روایات بھی ہیں جن سے ان کے قول کی تقویت ہوتی ہے۔

تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: 38 (تحفة الأشراف: 11172) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (407)

Share this: