احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

10: باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ التَّدَاوِي بِالْكَىِّ
باب: بدن داغ کر علاج کرنے کی کراہت کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 2049
حدثنا محمد بن بشار، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن قتادة، عن الحسن، عن عمران بن حصين، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " نهى عن الكي "، قال: فابتلينا فاكتوينا فما افلحنا ولا انجحنا، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.
عمران بن حصین رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بدن داغنے سے منع فرمایا ۱؎، پھر بھی ہم بیماری میں مبتلا ہوئے تو ہم نے بدن داغ لیا، لیکن ہم کامیاب و کامران نہیں ہوئے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 10804) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: داغ کر علاج کرنے کی ممانعت نہی تنزیہی پر محمول ہے یعنی نہ داغنا بہتر ہے، ایک قول یہ بھی ہے کہ یہ ممانعت عمران بن حصین کے ساتھ مخصوص ہے، کیونکہ اس بات کا امکان ہے کہ وہ کسی ایسے مرض میں مبتلا رہے ہوں جس میں بدن داغنے سے انہیں فائدہ کے بجائے نقصان پہنچنے والا ہو، دیکھئیے اگلی حدیث۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3490)

سنن ترمذي حدیث نمبر: 2049M
حدثنا عبد القدوس بن محمد، حدثنا عمرو بن عاصم، حدثنا همام، عن قتادة، عن الحسن، عن عمران بن حصين، قال: " نهينا عن الكي "، قال ابو عيسى: وفي الباب عن ابن مسعود، وعقبة بن عامر، وابن عباس، وهذا حديث حسن صحيح.
اس سند سے بھی عمران بن حصین رضی الله عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: ہم کو بدن داغنے سے منع کیا گیا ہے۔ ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابن مسعود، عقبہ بن عامر اور ابن عباس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: انظر ماقبلہ (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3490)

Share this: