احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

17: باب مَا جَاءَ مَنْ أَمْسَكَ كَلْبًا مَا يَنْقُصُ مِنْ أَجْرِهِ)
باب: کتا پالنے سے ثواب میں کمی کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 1487
حدثنا احمد بن منيع , حدثنا إسماعيل بن إبراهيم , عن ايوب , عن نافع , عن ابن عمر , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من اقتنى كلبا ليس بضار , ولا كلب ماشية , نقص من اجره كل يوم قيراطان " , قال: وفي الباب , عن عبد الله بن مغفل , وابي هريرة , وسفيان بن ابي زهير , قال ابو عيسى: حديث ابن عمر حديث حسن صحيح , وقد روي عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: " او كلب زرع ".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے ایسا کتا پالا یا رکھا جو سدھایا ہوا شکاری اور جانوروں کی نگرانی کرنے والا نہ ہو تو اس کے ثواب میں سے ہر دن دو قیراط کے برابر کم ہو گا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن عمر رضی الله عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ آپ نے یہ بھی فرمایا: «أو كلب زرع» یا وہ کتا کھیتی کی نگرانی کرنے والا نہ ہو،
۳- اس باب میں عبداللہ بن مغفل، ابوہریرہ، اور سفیان بن أبی زہیر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الصید والذبائح 6 (5482)، صحیح مسلم/المساقاة 10 (البیوع 31)، (1574)، سنن النسائی/الصید 12 (4289) و 13 (4291-4292) (تحفة الأشراف: 7549)، وط/الاستئذان 5 (13)، و مسند احمد (2/4، 8، 37، 47، 60)، وسنن الدارمی/الصید 2 (2047) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: قیراط ایک وزن ہے جو اختلاف زمانہ کے ساتھ بدلتا رہا ہے، یہ کسی چیز کا چوبیسواں حصہ ہوتا ہے، کتا پالنے سے ثواب میں کمی کے کئی اسباب ہو سکتے ہیں: ایسے گھروں میں فرشتوں کا داخل نہ ہونا، گھر والے کی غفلت کی صورت میں برتن میں کتے کا منہ ڈالنا، پھر پانی اور مٹی سے دھوئے بغیر اس کا استعمال کرنا، ممانعت کے باوجود کتے کا پالنا، گھر میں آنے والے دوسرے لوگوں کو اس سے تکلیف پہنچنا وغیرہ وغیرہ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (2534)

Share this: