احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

16: باب مَا جَاءَ فِي قَتْلِ الْكِلاَبِ
باب: کتوں کو مارنے کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 1486
حدثنا احمد بن منيع , حدثنا هشيم , اخبرنا منصور بن زاذان , ويونس بن عبيد , عن الحسن , عن عبد الله بن مغفل , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لولا ان الكلاب امة من الامم لامرت بقتلها كلها , فاقتلوا منها كل اسود بهيم " , قال: وفي الباب , عن ابن عمر , وجابر , وابي رافع , وابي ايوب , قال ابو عيسى: حديث عبد الله بن مغفل , حديث حسن صحيح , ويروى في بعض الحديث: ان الكلب الاسود البهيم شيطان , والكلب الاسود البهيم الذي لا يكون فيه شيء من البياض , وقد كره بعض اهل العلم صيد الكلب الاسود البهيم.
عبداللہ بن مغفل رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر یہ بات نہ ہوتی کہ کتے دیگر مخلوقات کی طرح ایک مخلوق ہیں تو میں تمام کتوں کو مار ڈالنے کا حکم دیتا، سو اب تم ان میں سے ہر کالے سیاہ کتے کو مار ڈالو ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- عبداللہ بن مغفل کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابن عمر، جابر، ابورافع، اور ابوایوب رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- بعض احادیث میں مروی ہے کہ کالا کتا شیطان ہوتا ہے ۲؎،
۴- «الأسود البهيم» اس کتے کو کہتے ہیں جس میں سفیدی بالکل نہ ہو،
۵- بعض اہل علم نے کالے کتے کے کئے شکار کو مکروہ سمجھا ہے۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الصید 1 (2845)، سنن النسائی/الصید 10 (4285)، و 14 (4293)، سنن ابن ماجہ/الصید 2 (3204)، (تحفة الأشراف: 9649)، و مسند احمد (4/85، 86)، و (5/54، 56، 57) سنن الدارمی/الصید 3 (2051) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: ابتداء میں سارے کتوں کے مارنے کا حکم ہوا پھر کالے سیاہ کتوں کو چھوڑ کر یہ حکم منسوخ ہو گیا، بعد میں کسی بھی کتے کو جب تک وہ موذی نہ ہو مارنے سے منع کر دیا گیا، حتیٰ کہ شکار، زمین، جائیداد، مکان اور جانوروں کی حفاظت و نگہبانی کے لیے انہیں پالنے کی اجازت بھی دی گئی۔
۲؎: یہ حدیث صحیح مسلم (رقم ۱۵۷۲) میں جابر رضی الله عنہ سے مروی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (4102 / التحقيق الثانى) ، غاية المرام (148) ، صحيح أبي داود (2535)

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
(1486) إسناده ضعيف /د 2845، ن 4285، جه 3205

Share this: