احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

38: باب وَمِنْ سُورَةِ الصَّافَّاتِ
باب: سورۃ الصافات سے بعض آیات کی تفسیر۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 3228
حدثنا احمد بن عبدة الضبي، حدثنا المعتمر بن سليمان، حدثنا ليث بن ابي سليم، عن بشر، عن انس بن مالك، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما من داع دعا إلى شيء إلا كان موقوفا يوم القيامة لازما له لا يفارقه، وإن دعا رجل رجلا ثم قرا قول الله عز وجل: وقفوهم إنهم مسئولون { 24 } ما لكم لا تناصرون { 25 } سورة الصافات آية 24-25 ". قال ابو عيسى: هذا حديث غريب.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کسی نے بھی کسی چیز کی طرف دعوت دی قیامت کے دن وہ اسی کے ساتھ چمٹا اور ٹھہرا رہے گا، وہ اسے چھوڑ کر آگے نہیں جا سکتا اگرچہ ایک آدمی نے ایک آدمی ہی کو بلایا ہو پھر آپ نے آیت «وقفوهم إنهم مسئولون ما لكم لا تناصرون» انہیں روک لو، ان سے پوچھا جائے گا: کیا بات ہے؟ تم لوگ ایک دوسرے کی مدد کیوں نہیں کرتے؟ (الصافات: ۲۴-۲۵)۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث غریب ہے۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 248) (ضعیف) (سند میں لیث بن ابی سلیم ضعیف ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف، التعليق الرغيب (1 / 50) ، ظلال الجنة (112) // ضعيف الجامع الصغير (5170) ، ضعيف ابن ماجة (36 - 208) يرويه عن أبي هريرة //

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
(3228) إسناده ضعيف ¤ ليث ضعيف (تقدم:218) وبشر: مجھول (تقدم:3126)

Share this: