احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

48: باب مَا جَاءَ فِي الصَّلاَةِ فِي الْحِجْرِ
باب: حطیم میں نماز پڑھنے کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 876
حدثنا قتيبة، حدثنا عبد العزيز بن محمد، عن علقمة بن ابي علقمة، عن امه، عن عائشة، قالت: " كنت احب ان ادخل البيت فاصلي فيه، فاخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم بيدي فادخلني الحجر، فقال: " صلي في الحجر إن اردت دخول البيت، فإنما هو قطعة من البيت، ولكن قومك استقصروه حين بنوا الكعبة، فاخرجوه من البيت ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وعلقمة بن ابي علقمة هو علقمة بن بلال.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: میں چاہتی تھی کہ بیت اللہ میں داخل ہو کر اس میں نماز پڑھوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے حطیم ۱؎ کے اندر کر دیا اور فرمایا: اگر تم بیت اللہ کے اندر داخل ہونا چاہتی ہو تو حطیم میں نماز پڑھ لو، یہ بھی بیت اللہ کا ایک حصہ ہے، لیکن تمہاری قوم کے لوگوں نے کعبہ کی تعمیر کے وقت اسے چھوٹا کر دیا، اور اتنے حصہ کو بیت اللہ سے خارج کر دیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الحج 94 (2028)، سنن النسائی/الحج 128 (2915) (تحفة الأشراف: 17961)، مسند احمد (6/92) (حسن صحیح)

وضاحت: ۱؎: حطیم کعبہ کے شمالی جانب ایک طرف کا چھوٹا ہوا حصہ ہے جو گول دائرے میں دیوار سے گھیر دیا گیا ہے، یہ بھی بیت اللہ کا ایک حصہ ہے اس لیے طواف اس کے باہر سے کرنا چاہیئے، اگر کوئی طواف میں حطیم کو چھوڑ دے اور اس کے اندر سے آئے تو طواف درست نہ ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، صحيح أبي داود (1769) ، الصحيحة (43)

Share this: