احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

191: باب مَا جَاءَ فِي الصَّلاَةِ عَلَى الدَّابَّةِ فِي الطِّينِ وَالْمَطَرِ
باب: کیچڑ اور بارش میں سواری پر نماز پڑھ لینے کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 411
حدثنا يحيى بن موسى، حدثنا شبابة بن سوار، حدثنا عمر بن الرماح البلخي، عن كثير بن زياد، عن عمرو بن عثمان بن يعلى بن مرة، عن ابيه، عن جده، انهم كانوا مع النبي صلى الله عليه وسلم في مسير، فانتهوا إلى مضيق وحضرت الصلاة فمطروا السماء من فوقهم والبلة من اسفل منهم " فاذن رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو على راحلته واقام او اقام فتقدم على راحلته فصلى بهم يومئ إيماء يجعل السجود اخفض من الركوع ". قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، تفرد به عمر بن الرماح البلخي، لا يعرف إلا من حديثه، وقد روى عنه غير واحد من اهل العلم، وكذلك روي عن انس بن مالك انه صلى في ماء وطين على دابته، والعمل على هذا عند اهل العلم، وبه يقول: احمد , وإسحاق.
یعلیٰ بن مرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ وہ لوگ ایک سفر میں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ تھے، وہ ایک تنگ جگہ پہنچے تھے کہ نماز کا وقت آ گیا، اوپر سے بارش ہونے لگی، اور نیچے کیچڑ ہو گئی، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اپنی سواری ہی پر اذان دی اور اقامت کہی اور سواری ہی پر آگے بڑھے اور انہیں نماز پڑھائی، آپ اشارہ سے نماز پڑھتے تھے، سجدہ میں رکوع سے قدرے زیادہ جھکتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے، عمر بن رماح بلخی اس کے روایت کرنے میں منفرد ہیں۔ یہ صرف انہیں کی سند سے جانی جاتی ہے۔ اور ان سے یہ حدیث اہل علم میں سے کئی لوگوں نے روایت کی ہے،
۲- انس بن مالک سے بھی اسی طرح مروی ہے کہ انہوں نے پانی اور کیچڑ میں اپنی سواری پر نماز پڑھی،
۳- اور اسی پر اہل علم کا عمل ہے۔ احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی یہی کہتے ہیں ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 11851) (ضعیف الإسناد) (سند میں ’’ عمروبن عثمان ‘‘ مجہول الحال اور عثمان بن یعلی ‘‘ مجہول العین ہیں)

وضاحت: ۱؎: جب ایسی صورت حال پیش آ جائے اور دوسری جگہ وقت کے اندر ملنے کا امکان نہ ہو تو نماز کا قضاء کرنے سے بہتر اس طرح سے نماز ادا کر لینا ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
(411) إسناده ضعيف ¤ عمرو بن عثمان بن يعلي مستور و أبوه :مجھول (تق:5079 ، 4529)

Share this: