احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

211: باب مَا جَاءَ أَنَّ صَلاَةَ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى
باب: رات کی (نفل) نماز دو دو رکعت ہے۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 437
حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال: " صلاة الليل مثنى مثنى فإذا خفت الصبح فاوتر بواحدة واجعل آخر صلاتك وترا ". قال ابو عيسى: وفي الباب عن عمرو بن عبسة، قال ابو عيسى: حديث ابن عمر حديث حسن صحيح، والعمل على هذا عند اهل العلم ان صلاة الليل مثنى مثنى، وهو قول: سفيان الثوري , وابن المبارك , والشافعي , واحمد , وإسحاق.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رات کی نفلی نماز دو دو رکعت ہے، جب تمہیں نماز فجر کا وقت ہو جانے کا ڈر ہو تو ایک رکعت پڑھ کر اسے وتر بنا لو، اور اپنی آخری نماز وتر رکھو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن عمر رضی الله عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عمرو بن عبسہ رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے،
۳- اسی پر اہل علم کا عمل ہے کہ رات کی نماز دو دو رکعت ہے، سفیان ثوری، ابن مبارک، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی یہی قول ہے ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الصلاة 84 (472، 473)، والوتر 1 (990، 991، 993)، والتہجد 10 (1137)، صحیح مسلم/المسافرین 20 (749)، سنن ابی داود/ الصلاة 314 (1326)، سنن النسائی/قیام اللیل 26 (1668-1675)، و35 (1693)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 171 (1320)، (تحفة الأشراف: 8288)، موطا امام مالک/ صلاة اللیل 3 (13)، مسند احمد (2/5، 9، 10، 49، 54، 66) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: رات کی نماز کا دو رکعت ہونا اس کے منافی نہیں کہ دن کی نفل نماز بھی دو دو رکعت ہو، جبکہ ایک حدیث میں رات اور دن کی نماز دو دو رکعت بھی آیا ہے، دراصل سوال کے جواب میں کہ رات کی نماز کتنی کتنی پڑھی جائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ رات کی نماز دو دو رکعت ہے نیز یہ بھی مروی ہے کہ آپ خود رات میں کبھی پانچ رکعتیں ایک سلام سے پڑھتے تھے، اصل بات یہ ہے کہ نفل نماز عام طور سے دو دو رکعت پڑھنی افضل ہے خاص طور پر رات کی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1319 و 1320)

Share this: