احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

58: باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الصَّوْمِ يَوْمَ الْفِطْرِ وَيَوْمَ النَّحْرِ
باب: عیدالفطر اور عید الاضحی کے دن روزہ رکھنے کی حرمت کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 771
حدثنا محمد بن عبد الملك بن ابي الشوارب، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا معمر، عن الزهري، عن ابي عبيد مولى عبد الرحمن بن عوف، قال: شهدت عمر بن الخطاب في يوم النحر، بدا بالصلاة قبل الخطبة، ثم قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم " ينهى عن صوم هذين اليومين اما يوم الفطر ففطركم من صومكم وعيد للمسلمين، واما يوم الاضحى فكلوا من لحوم نسككم ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وابو عبيد مولى عبد الرحمن بن عوف اسمه سعد ويقال له مولى عبد الرحمن بن ازهر ايضا، وعبد الرحمن بن ازهر هو ابن عم عبد الرحمن بن عوف.
عبدالرحمٰن بن عوف رضی الله عنہ کے مولیٰ ابو عبید سعد کہتے ہیں کہ میں عمر بن الخطاب رضی الله عنہ کے پاس دسویں ذی الحجہ کو موجود تھا، انہوں نے خطبے سے پہلے نماز شروع کی، پھر کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان دو دنوں میں روزہ رکھنے سے منع فرماتے سنا ہے، عید الفطر کے دن سے، اس لیے کہ یہ تمہارے روزوں سے افطار کا دن اور مسلمانوں کی عید ہے اور عید الاضحی کے دن اس لیے کہ اس دن تم اپنی قربانیوں کا گوشت کھاؤ ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الصوم 66 (1990)، والأضاحی 16 (5571)، صحیح مسلم/الصیام 22 (1137)، سنن ابی داود/ الصیام 48 (2416)، سنن ابن ماجہ/الصیام 36 (1722)، (تحفة الأشراف: 10663)، موطا امام مالک/العیدین 2 (5) مسند احمد (1/40) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: علماء کا اجماع ہے کہ ان دونوں دنوں میں روزہ رکھنا کسی بھی حال میں جائز نہیں خواہ وہ نذر کا روزہ ہو یا نفلی روزہ ہو یا کفارے کا یا ان کے علاوہ کوئی اور روزہ ہو، اگر کوئی تعیین کے ساتھ ان دونوں دنوں میں روزہ رکھنے کی نذر مان لے تو جمہور کے نزدیک اس کی یہ نذر منعقد نہیں ہو گی اور نہ ہی اس کی قضاء اس پر لازم آئے گی اور امام ابوحنیفہ کہتے ہیں نذر منعقد ہو جائے گی لیکن وہ ان دونوں دنوں میں روزہ نہیں رکھے گا، ان کی قضاء کرے گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1722)

Share this: