احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

50: باب مَا جَاءَ فِي دَعْوَةِ الأَخِ لأَخِيهِ بِظَهْرِ الْغَيْبِ
باب: پیٹھ پیچھے بھائی کے لیے دعا کرنے کی فضیلت کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 1980
حدثنا عبد بن حميد، حدثنا قبيصة، عن سفيان، عن عبد الرحمن بن زياد بن انعم، عن عبد الله بن يزيد، عن عبد الله بن عمرو، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " ما دعوة اسرع إجابة من دعوة غائب لغائب "، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، لا نعرفه إلا من هذا الوجه، والافريقي يضعف في الحديث وهو عبد الرحمن بن زياد بن انعم، وعبد الله بن يزيد هو ابو عبد الرحمن الحبلي.
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی دعا اتنی جلد قبول نہیں ہوتی ہے جتنی جلد غائب آدمی کے حق میں غائب آدمی کی دعا قبول ہوتی ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں،
۲- راوی افریقی حدیث کے سلسلے میں ضعیف قرار دیئے گئے ہیں، ان کا نام عبدالرحمٰن بن زیاد بن انعم ہے۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الصلاة 36 (1535) (تحفة الأشراف: 8852) (ضعیف) (سند میں ’’ عبدالرحمن بن أبی نعم ‘‘ ضعیف راوی ہیں)

وضاحت: ۱؎: کیونکہ ایسی دعا ریا کاری اور دکھاوے سے خالی ہوتی ہے، صدق دلی اور خلوص نیت سے نکلی ہوئی یہ دعا قبولیت سے سرفراز ہوتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ضعيف أبي داود (269 / 2) // عندنا برقم (330 / 1535) ، ضعيف الجامع الصغير (5065) ، المشكاة (2247) //

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
(1980) إسناده ضعيف / د 1535

Share this: