احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

60: باب مَا جَاءَ فِي الرَّجُلِ يُصَلِّي مَعَ الرَّجُلَيْنِ
باب: کوئی دو آدمیوں کے ساتھ (بطور امام) نماز پڑھ رہا ہو تو کہاں کھڑا ہو؟
سنن ترمذي حدیث نمبر: 233
حدثنا بندار محمد بن بشار، حدثنا محمد بن ابي عدي، قال: انبانا إسماعيل بن مسلم، عن الحسن، عن سمرة بن جندب، قال: امرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا " كنا ثلاثة ان يتقدمنا احدنا ". قال ابو عيسى: وفي الباب عن ابن مسعود، وجابر، وانس بن مالك، قال ابو عيسى: وحديث سمرة حديث حسن غريب، والعمل على هذا عند اهل العلم، قالوا: إذا كانوا ثلاثة قام رجلان خلف الإمام، وروي عن ابن مسعود انه صلى بعلقمة والاسود، فاقام احدهما عن يمينه والآخر عن يساره، ورواه عن النبي صلى الله عليه وسلم، وقد تكلم بعض الناس في إسماعيل بن مسلم المكي من قبل حفظه.
سمرہ بن جندب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ جب ہم تین ہوں تو ہم میں سے ایک آگے بڑھ جائے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- سمرہ رضی الله عنہ کی حدیث حسن غریب ہے،
۲- اس باب میں ابن مسعود، جابر اور انس بن مالک رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- اہل علم کا عمل اسی پر ہے کہ جب تین آدمی ہوں تو دو آدمی امام کے پیچھے کھڑے ہوں، ابن مسعود رضی الله عنہ نے علقمہ اور اسود کو نماز پڑھائی تو ان دونوں میں سے ایک کو اپنے دائیں طرف اور دوسرے کو بائیں طرف کھڑا کیا اور ابن مسعود رضی الله عنہ اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا،
۴- بعض لوگوں نے اسماعیل بن مسلم مکی پر ان کے حفظ کے تعلق سے کلام کیا ہے ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 4575) (ضیعف الإسناد) (سند میں اسماعیل بن مسلم مکی ضعیف ہیں، مگر اصل حدیث شواہد سے ثابت ہے)

وضاحت: ۱؎: سند کے لحاظ سے اگرچہ یہ حدیث ضعیف الاسناد ہے مگر سارے علماء کا اس پر اتفاق ہے کہ اگر دو آدمی ہوں اور جگہ میں گنجائش ہو تو دونوں مقتدی پیچھے کھڑے ہوں گے اور ایک جو امام ہو گا وہ آگے کھڑا ہو گا، رہا ابن مسعود رضی الله عنہ کا دونوں کو اپنے دائیں بائیں ساتھ میں کھڑا کر لینے کا معاملہ تو ہو سکتا ہے کہ وہاں جگہ ایسی نہ ہو، ویسے اسی واقعہ میں ہے کہ انہوں نے رکوع میں تطبیق کی اور دونوں سے کرائی۔ تطبیق کا مطلب ہوتا ہے: رکوع یا تشہد میں مصلی کا اپنے دونوں ہاتھوں یا ہتھیلیوں کو رانوں یا گھٹنوں کے درمیان رکھنا، اور یہ منسوخ و ممنوع ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف ¤ إسماعيل بن مسلم المكي (تق:484) ضعیف ولبعض الحديث شواهد عنه ابن ماجه (974) وغيره .

Share this: